امن دستوں میں پاکستانی خواتین کا بڑھتا ہوا کردار
29 مئی 2020دنیا بھر آج اقوام متحدہ کے قيام امن کے ليے تعينات فوجیوں کا دن منایا جا رہا ہے اور اس حوالے سے عالمی ادارے کی طرف سے پاکستان اور اس کے امن فوجیوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے امن فوجی اس وقت اقوام متحدہ کے سات بڑے مشنوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان فوجیوں کی اکثریت ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو (ڈی آر سی)، سوڈان کے علاقے دارفور اور وسطی افریقی جمہوریہ (سی اے آر) میں تعینات ہے۔
اقوام متحدہ کے فروری دو ہزار اٹھارہ کے اعداد و شمار کے مطابق اقوام متحدہ میں امن فوجیوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان کے چھ ہزار سے زائد خواتین اور مرد فوجی اہلکار اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے مختلف خطوں ميں سرگرم ہیں۔ ان کے فرائض میں عام شہریوں کی حفاظت اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہونے والے فلاحی کاموں کو سرانجام دینا ہے۔ مختلف پروگراموں کے تحت پاکستانی امن فوجی مقامی آبادی کو ٹیکنیکل ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر وغیرہ کی بنیادی تعلیم بھی فراہم کرتے رہے ہیں۔
ابھی تک پاکستان کے امن فوجی مجموعی طور پر دنیا کے تیئس ممالک میں اکتالیس مشنز میں اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ پاکستان کی زیادہ تر خواتین امن فوجی طبی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ افریقی ملک لائیبیریا کے شہر مونروویا میں پاک میڈیکل ہسپتال میں تعینات خاتون فوجی اہلکار اور امراض خواتین کی ماہر ڈاکٹر ربیعہ کا کہنا ہے، ''میں یہاں کے مسائل جاننا چاہتی تھی اور یہ کہ یہاں خواتین کو کیسے حالات کا سامنا ہے؟ یہ میرے لیے ایک بالکل مختلف تجربہ ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے امن دستوں میں پاکستانی خواتین کا کردار وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ رواں برس جنوری میں پہلی مرتبہ پاکستانی فوجی خواتین کی ایک پندرہ رکنی ٹیم کو ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے پر اقوام متحدہ کی طرف سے 'یو این میڈل‘ سے نوازا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان کے ایک سو اکاون امن فوجی مختلف ممالک میں اپنے امور کو سرانجام دیتے ہوئے ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں صومالیہ مشن کے دوران ہوئیں، جہاں پاکستان کے چالیس امن فوجی مارے گئے۔