امریکا آئی ایم ایف کی اصلاحاتی پیکج کو تسلیم کرے: جی ٹوئنٹی
12 اپریل 2014واشنگٹن میں دنیا کی اہم ترقی یافتہ اور ابھرتی اقتصادیات کے حامل ملکوں کے وزرائے خزانہ کے اجلاس کے ساتھ ساتھ انہی ملکوں کے مرکزی بینکوں کے سربراہان کا اجلاس بھی شیڈیول کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں عالمی اقتصادیات کے معاملات سے لے کر یوکرائن کے تنازعے تک توجہ مرکوز کی گئی۔
اس اِجلاس میں جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ نے اتفاق کیا کہ ٹیکس کی مد میں کی گئی عالمی اصلاحات پر عمل پیرا ہونے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اس کے علاوہ بڑی تجارتی کمپنیوں کے منافع پر نگاہ رکھنے کے علاوہ بینکاری پر بھی مسلسل نظر رکھی جائے گی تاکہ بھاری گھاٹے میں جانے والے بینکوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کیے جا سکیں۔
وزرائے خزانہ کے اس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں آئی ایم ایف کے اصلاحاتی پیکج کو تسلیم کرنے میں امریکا کی تاخیر پر مایوسی کا اظہار بھی کیا گیا۔ جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ کے اس اجلاس کے حاشیے میں ہونے والی عالمی مالیاتی ادارے اور ورلڈ بینک کی میٹنگز میں شرکت کے بعد آسٹریلیا کے وزیر خزانہ جو ہوکی نے کہا کہ وہ امریکا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مالیاتی اصلاحاتی پلان کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔
یہ پلان سن 2010 میں منظور کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس پلان کے پوری طرح نافذ ہونے سے عالمی مالیاتی ادارے کے مالی وسائل دوگنا ہو جائیں گے۔ اس منصوبے کے تحت آئی ایم ایف کی ابھرتی اقتصادیات مثلاً جنوبی افریقہ، چین، روس وغیرہ کو رائے شماری میں زیادہ اختیارات بھی حاصل ہو جائیں گے۔ تاہم امریکی کانگریس اس پلان کو مسترد کر چکی ہے۔ جاپان اور جرمنی سمیت کئی ممالک امریکا سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اس پلان کی توثیق کرے کیونکہ ایسا کرنے سے عالمی مالیاتی ادارہ مزید مستحکم ہو گا۔
جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں اس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اگر امریکا رواں برس کے اختتام تک انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے وضع کردہ مالیاتی اصلاحاتی پروگرام کو تسلیم نہیں کرتا تو تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ جی ٹوئنٹی کے اس انتباہ پر امریکی ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔ جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں ایک مرتبہ پھر عالمی مالیاتی ادارے میں ابھرتی اقتصادیات کے حامل ملکوں کو مزید اختیار تفویض کرنے کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔
جی ٹوئنٹی کے اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ میٹنگز میں یوکرائنی بحران پر بھی غور کیا گیا۔ اس دوران امریکی دارالحکومت میں ترقی یافتہ اقوام کے گروپ جی سیون میں شریک جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ اقوام نے مشترکہ طور پر یوکرائنی بحران کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے اور اس صورت حال کے حل میں روس کو یقینی طور پر شامل کیا جائے گا۔
یوکرائنی بحران کے تناظر میں پیدا شدہ صورت حال کے تناظر میں آسٹریلیا کے وزیرخزانہ جو ہوکی کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ روس گروپ کے سربراہ اجلاس میں شریک ہو گا جو نومبر میں آسٹریلوی شہر برسبین میں ہو گا۔ مشترکہ اعلامیے میں سابقہ اجلاس میں طے پانے والی مالیاتی پالیسی کے تحت ممکنہ امدادی پیکج پر کھل کر کوئی بات نہیں کی گئی۔