امریکا کی طرف سے پاکستان کی نگرانی میں اضافہ
3 ستمبر 2013امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں آج منگل تین ستمبر کو چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی نگرانی میں اضافہ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا کو پاکستان میں کیمیائی اور بائیالوجیکل ہتھیاروں کے مراکز کی موجودگی کے تحفظات بھی ہیں جبکہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں بھرتی کیے جانے والے پاکستانی ایجنٹس کی وفاداریوں کو جانچنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ بات 178 صفحات پر مبنی ایک دستاویز سے معلوم ہوئی ہے جسے امریکی خفیہ ایجنسیوں میں ’بلیک بجٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اخبار کے مطابق یہ دستاویز خفیہ معلومات عام کرنے والے سابق امریکی خفیہ اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے فراہم کی گئی تھی۔
اخباری رپورٹ کے مطابق اس دستاویز سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے نازک تعلقات میں بد اعتمادی کس حد تک بڑھ چکی ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان کے بارے میں خفیہ معلومات حاصل کرنے کی کوششیں اس سے کہیں زیادہ ہیں جن کا اب تک امریکی حکام کی طرف سے اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکا گزشتہ 12 برس کے دوران پاکستان کو 26 بلین امریکی ڈالرز فراہم کر چکا ہے،جس کا مقصد ملک میں استحکام پیدا کرنا اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون کرنا شامل تھا۔ تاہم اب جبکہ اسامہ بن لادن ہلاک ہو چکا ہے اور القاعدہ کہیں زیادہ کمزور ہو چکی بظاہر یہی لگتا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں کی توجہ ان خطرات کی جانب زیادہ مبذول ہو گئی ہے جو پاکستانی علاقوں سے باہر موجود ہیں اور جن کی نگرانی امریکی ڈرون طیاروں کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
امریکا کے لیے سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے مطابق، ’’اگر امریکی اپنی نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ بداعتمادی، اعتماد سے بڑھ چکی ہے۔‘‘
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سنوڈن کی فراہم کردہ دیگر خفیہ دستاویزات سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ امریکی خفیہ ایجنسیوں کے مطابق سینیئر پاکستانی ملٹری اور انٹیلجنس حکام کو اس بات کا یا تو پتہ تھا یا انہوں نے اس بات کا حکم دیا کہ عسکریت پسندوں کو عدالتی کارروائی کے بغیر ہی ہلاک کر دیا جائے۔