امریکی رویہ چین ، دنیا اور خود امریکا کے لیے نقصان دہ
11 جولائی 2018امریکی حکام کی جانب سے اس فہرست کے اجراء پر خود امریکی تاجروں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، جب کہ چین نے بھی اس نئے امریکی منصوبے کی مذمت کی ہے۔
امریکا نے منگل کے روز ایک فہرست جاری کی ہے، جس میں دو سو ارب ڈالر کی چینی مصنوعات کی تفصیلات درج ہیں، جن پر جلد ہی محصولات عائد کر دی جائیں گی۔ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان اس پیش رفت سے کشیدگی میں مزید اضافے کے خدشات ہیں۔
چینی امریکی تنازعہ شدید تر: ’تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ‘
’امریکا کی جرمن کار ساز اداروں کے اعلٰی نمائندوں کو پیشکش‘
امریکی محکمہ برائے نمائندگانِ تجارت کے مطابق چین کی چھ ہزار اکتیس مزید ایسی مصنوعات ہیں، جن پر دس فیصد محصولات عائد کی جانا ہیں۔ یہ فہرست کو اگلے دو ماہ میں حتمی شکل دے دی جائے گی، جس کے بعد صدر ٹرمپ اس پر عمل درآمد کے احکامات جاری کریں گے۔ کہا گیا ہے کہ ان چینی مصنوعات پر محصولات ستمبر تک عائد کی جا سکتی ہیں۔ ان مصنوعات میں خوراک، کیمیائی مادے، معدنیات، تمباکو، الیکٹرانک اور دفتری سامان وغیرہ شامل ہے۔
چینی وزارت برائے اقتصادیات نے امریکی محصولات کی اس نئی لہر کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس امریکی اقدام کا جواب دیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے، ’’امریکی رویہ چین کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ دنیا کو نقصان پہنچا رہا ہے اور خود امریکا کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔‘‘
امریکی کی تجارتی برادری کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکا میں متعدد اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا، جس کا نقصان عام افراد کو اٹھانا پڑے گا۔
امریکی تاجروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکی کاروباری اداروں اور خاندانوں کو کئی ارب ڈالر ٹیکس برداشت کرنا پڑے گا، جب کہ چین کی جانب سے ردعمل سے امریکی برآمدات کو بھی نقصان پہنچے گا۔ امریکی سینیٹ کی فائنانس کمیٹی نے بھی اس اقدام کو ’سفاک‘ قرار دیا ہے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا عالمی تجارتی ضوابط اور عالمگیریت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
اس سے قبل امریکی انتظامیہ نے 34 ملین ڈالر کی مالیت کی چینی اشیاء پر 25 فیصد محصولات عائد کی تھیں، جس کے بعد چین نے بھی اتنی ہی قدر کی امریکی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ع ت / الف الف (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے۔ اے پی)