امریکی سینیٹ میں بھی دفاعی بجٹ کی منظوری، پاکستان کی سات سو ملین ڈالر امداد منجمد
16 دسمبر 2011ڈیموکریٹ اراکین کی اکثریت پر مشتمل ایوان بالا یا سینیٹ میں اس بل کی حمایت میں 86 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 13 اس کی مخالفت میں پڑے۔ اس سے قبل بدھ کو یہ بل امریکی ایوان نمائندگان سے بھی منظور ہو چکا تھا۔ توقع ہے کہ صدر باراک اوباما اختتام ہفتہ تک اس بل پر دستخط کر دیں گے جس کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
امریکی صدر نے پہلے اس بل کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی تھی مگر بعد میں ان کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ وہ اس پر دستخط کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
اس بل میں پاکستان کی 700 ملین ڈالر کی سالانہ امداد بھی اس وقت تک روک دی گئی ہے جب تک کہ پاکستان ان عسکریت پسندوں کے خلاف اقدامات تیز نہیں کرتا جو بموں کے ذریعے افغانستان میں امریکی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
امریکہ محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے رواں ہفتے اس حوالے سے کہا تھا، ’’اگر یہ بل قانون بن گیا تو ہم حکومت پاکستان کے ساتھ مل جل کر اس کی شرائط پوری کرنے کی کوشش کریں گے۔ مگر اس کے لیے ہمیں ایک طویل المیعاد پس منظر کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
پاکستان نے امداد منجمد کرنے کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبد الباسط نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی کانگریس کا یہ فیصلہ حقائق کے منافی ہے اور مجموعی صورت حال کے تنگ نظری سے لیے گئے جائزے پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ خود افغانستان میں دیسی ساختہ بم حملوں کو روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ان کے بقول افغانستان میں کمزور پہلوؤں اور کوتاہیوں کا ذمہ دار پاکستان کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
امریکہ کی جانب سے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب نومبر کے اواخر میں نیٹو کے ایک حملے میں چوبیس پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دونوں اتحادیوں کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ اس حملے کے بعد پاکستان نے امریکہ سے شمسی ایئر بیس خالی کروا لی تھی اور افغانستان میں نیٹو فورسز کو ملک سے گزرنے والی سپلائی لائن بند کر دی تھی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امجد علی