امریکی صدارتی انتخابات، واشنگٹن میں سخت ترین حفاظتی اقدامات
5 نومبر 2024امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پانچ نومبر کو امریکی صدارتی انتخابات سے قبل سکوت چھایا رہا، جسے 'طوفان سے پہلے کی خاموشی‘ قرار دیا جارہا ہے۔ انتخابات سے ایک دن قبل یعنی چار نومبر بروز پیر واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر ٹریفک معمول سےکم رہی، جبکہ لوگوں کی چہل پہل میں بھی کمی دیکھی گئی۔
منائے نامی ایک عمر رسیدہ اوبر ڈرائیور کا کہنا تھا ، ''شہر ُپرسکون ہے، بہت پُرسکون‘‘ وہ خوش نہیں لگ رہے تھے، اور یہ جلد ہی واضح ہو گیا کہ کیوں ''میرا اندازہ ہے کہ ہر کوئی گھر سے الیکشن دیکھ رہا ہے‘‘ انہوں نے شکایت کی کہ اوبر ڈرائیوروں کے لیے بہت زیادہ کام بھی نہیں ہوگا۔
پنسلوانیا ایونیو پر واقع وائٹ ہاؤس کے ارد گرد کچھ عمارتوں نے جمعہ کے روز سے ہی حفاظتی تیاریاں شروع کر دی تھیں، وائٹ ہاؤس کو جانے والی گلی میں واقع عمارتوں کے سامنے مصنوعی لکڑی کے تختے لگا کر انہیں محفوظ بنایا گیا۔ یہاں واقع دفتری عمارتوں کے ساتھ ساتھ ریستوراں بھی احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی حفاظتی باڑ کے ساتھ ساتھ چلنے والی ایک نوجوان خاتون نے کہا، ''یقینی طور پر ہمیشہ ڈی سی کے ارد گرد رہنے والے خوفزدہ رہتے ہیں کہ کیپیٹل میں فسادات جیسا کچھ دوبارہ ہو سکتا ہے اور یہ کہ یہاں پر پھر پر تشدد واقعات ہو سکتے ہیں۔ لیکن مجموعی طور پر، مجھے لگتا ہے کہ لوگ ٹھیک رہیں گے۔‘‘
چھ جنوری جیسے واقعات کا سد باب
پانچ نومبر کے انتخابات سے قبل واشنگٹن ہائی الرٹ پر ہے کیونکہ گزشتہ مرتبہ انتقال اقتدار کے موقع پر ہونے والے پرتشدد واقعات کی یاد ابھی تک لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہے۔ چھ جنوری 2021 کو کانگریس کی جانب سے جو بائیڈن کی انتخابی فتح کی تصدیق کیے جانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں اور دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم نے امریکی کیپیٹل پر دھاوا بول دیا تھا۔
اس سے نصف سال قبل مئی اور جون 2020 میں بلیک لائیوز میٹر کے احتجاج کے دوران واشنگٹن کے شہری علاقے میں سڑکوں کے کنارے قائم کئی کاروباروں کو نقصان پہنچا تھا۔
شہر کے عہدیداروں کے ساتھ ساتھ مقامی اور وفاقی ایجنسیوں نے عہد کیا ہے کہ وہ اس بار غیر محتاط نہیں رہیں گے اور انتخابی ہفتے اور اس کے بعد سب مقامات اور لوگوں کو محفوظ رکھیں گے۔ پولیس چیف پامیلا اے سمتھ نے کہا کہ تمام اہل 3,300 ڈی سی پولیس افسران 12 گھنٹے کی شفٹوں میں کام کریں گے اور ''اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمارے پاس سڑکوں پر اور شہرکے ہر کونے میں کافی افسران موجود ہیں۔‘‘
ڈی سی کونسل کے ایک ڈیموکریٹک رکن بروک پنٹو نے بھی کہا کہ سکیورٹی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ پنٹو نے واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک بیان میں کہا، ''ڈی سی حکومت میں ہم نے الیکشن اور نئے صدر کی افتتاحی تقریب کے دوران ڈی سی کے رہائشیوں اور مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی شراکت داروں کے ساتھ ملک کر مربوط اقدامات کیے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''تشدد یا تباہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار اور موجودہ نائب صدرکملا ہیرس دراصل پانچ نومبر کو واشنگٹن میں ہوں گی۔ ان کی الیکشن نائٹ پارٹی ان کی درس گاہ ہاورڈ یونیورسٹی میں ہوگی۔ یونیورسٹی کے پڑوس میں، کارکنوں نے دھاتی باڑ لگا رکھی ہے، اور پولیس کی کاریں مستقل طور پر یہاں موجود ہیں۔
بارز اور ریستوراں بند ہیں، اور کیمپس میں زیادہ لوگ نہیں ہیں کیونکہ چار اور پانچ نومبر کے لیے کلاسوں کو آن لائن منتقل کر دیا گیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی رات ویسٹ پام بیچ، فلوریڈا میں اپنی رہائش گا پر گزاریں گے۔
کارلا بلائیکر (ش ر ⁄ ر ب)