امریکی صدر ٹرمپ کی پہلی غیر ملکی مہمان برطانوی وزیراعظم
27 جنوری 2017ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد آج پہلی مرتبہ کسی غیر ملکی رہنما سے ملیں گے۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنما اس ملاقات کے دوران تجارت اور سکیورٹی جیسے معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ برطانوی خاتون لیڈر امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی شریک ہوں گی۔
ٹریزا مے جمعرات کے دن امریکا پہنچی تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ مے نے فلاڈیلفیا میں ری پبلکن قانون سازوں سے خطاب میں کہا کہ دونوں ممالک کے مابین قریبی تعلقات اہم ہیں اور مستقبل میں بھی واشنگٹن اور لندن قریبی تعاون جاری رکھیں گے۔ انہوں نے ری پبلکن اراکین کانگریس کو روسی غلبے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اُس کے اتحادیوں کو گلوبل سکیورٹی میں واضح کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے نے جمعرات ہی کو امریکا پہنچنے کے بعد امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر پال ریان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں بھی یورپی یونین کو چھوڑنے کے بعد برطانیہ کو درپیش ممکنہ تجارتی معاملات کو فوری طور پر حل کرنے پر غور کیا گیا۔ ٹریزا مے اپنے اس دورے کے دوران امریکا کے ساتھ تجارتی معاملات پر کوئی ڈیل طے کرنے کی کوشش میں ہیں۔ دوسری جانب سفارت کاروں کا خیال ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہو سکتا کیونکہ ڈیل کے راستے میں کئی پیچیدگیاں حائل دکھائی دیتی ہیں۔
برطانوی وزیراعظم ایسے وقت میں امریکا پہنچی ہیں جب امریکا اور میکسیکو کے درمیان سرحدی دیوار بنانے پر تنازعہ پیدا ہے۔ امریکی صدر کے ٹوئٹ پر میکسیکو کے صدر نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ وہ اکتیس جنوری کو ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے تھے۔ امریکی صدر سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے میکسیکو سے سرمایہ طلب کر رہے تھے جبکہ میکسیکن صدر ایسا کرنے سے انکاری تھے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ بیس جنوری کو صدر کا منصب سنبھالنے والے امریکی صدر سے ایک ہفتے بعد ہی ملاقات کرنے پر برطانوی وزیراعظم کو اپنے ملک میں بھی تنقید کا سامنا ہے۔ اپوزیشن نے اِس فوری ملاقات کو ناقابل فہم قرار دیا ہے۔ برطانیہ کی تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں کے نمایاں سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ کے خواتین اور مسلمانوں کے حوالے سے بیانات کی مذمت کر چکے ہیں۔