انسانی اسمگلنگ کا انسداد، اطالوی بحریہ بھی میدان میں
31 جولائی 2017ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اطالوی وزیراعظم پاؤلو جینٹیلونی اپنے زور بازو پر ہی لیبیا سے افریقی مہاجرین کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کی سرکوبی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس کے منتظر نہیں کہ یورپی یونین کی دوسری رکن ریاستیں مہاجرین سے نمٹنے کے لیے اُن کا ہاتھ بٹائیں۔ اس تناظر میں یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت ڈیمیٹریس اورامپولوس کا کہنا ہے کہ یورپ کو ایک مرتبہ پھر مہاجرین کی آمد کے دباؤ کا سامنا ہے۔
مہاجرین کا بحران: اٹلی کو عالمی مدد کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ
بحیرہ روم کے راستوں سے مہاجرین کی آمد میں تیس فیصد اضافہ
تارکین وطن چند سو ڈالر میں ’غلاموں کی طرح‘ بکتے ہوئے
وزیراعظم پاؤلو جینٹیلونی نے دو روز قبل کا اعلان کیا تھا کہ اب لیبیا کی سمندری حدود میں اُن کی ملکی بحری فوج کے جنگی جہاز گشت کریں گے تاکہ افریقی مہاجرین کی بھری کشتیوں کو وہیں سے واپس کیا جا سکے۔ یہ امر اہم ہے کہ جمعہ اٹھائیس جولائی کو ہی یورپی یونین نے اٹلی میں پیدا شدہ مہاجرین کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے روم حکومت کو چون ملین ڈالر دینے کا فیصلہ کیا۔
اٹلی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اُس کی بحریہ کے جہاز اور تیز رفتار کشتیاں لیبیا کے ساحلی علاقوں میں گشت کرتے ہوئے انسانی اسمگلروں کی کشتیوں کو آگے بڑھنے سے روکا جائے اور ساتھ ساتھ خاص طور پر افریقی ملکوں کے مہاجرین کو بھی لیبیا کی سرحدی گزرگاہوں کو عبور کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں۔
یورپی یونین نے اٹلی کی امداد اس تناظر میں کی ہے کہ وہ لیبیا کے شمالی اور جنوبی سرحدوں کو بھی مزید محفوظ بنائے، یہی روم حکومت کی منشا بھی ہے۔ رواں برس لیبیا کے ساحلوں سے ترانوے ہزار کے قریب افریقی مہاجرین انسانی اسمگلروں کی کمزور کشتیوں پر سوار ہو کر اٹلی پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلپ گرانڈی کا کہنا ہے کہ رواں برس جولائی کے آغاز تک دو لاکھ مہاجرین کو اٹلی ہی میں رہائش مہیا کرنے کے امکانات موجود تھے لیکن اس کے باوجود ہر مہاجر بستی میں تعداد سے زیادہ تارکین وطن رکھے گئے ہیں۔ گرانڈی کے مطابق ان مہاجرین کی مجموعی حالت زار انتہائی مخدوش ہے۔