انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے گورننگ بورڈ کا اجلاس شروع
17 نومبر 2011یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے گورننگ بورڈ کے اجلاس کے آغاز پر ادارے کے سربراہ یُوکی یا امانو نے مختلف بین الاقوامی معاملات کے حوالے سے مرتب شدہ خصوصی رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ میں خاص طور پر انہوں نے متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام پر فوکس کیا۔ اس کے علاوہ شورش زدہ عرب ملک شام کے خفیہ جوہری پروگرام کی مناسبت سے اپنے ادارے کی کارروائی کو رپورٹ کیا۔ گورننگ بورڈ کے اجلاس کی کارروائی بند کمرے میں کی جاتی ہے۔ اجلاس کی کارروائی بارے میڈیا کو معلومات فراہم کر دی جاتی ہیں۔
اپنی رپورٹ میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ یُوکی یا امانو (Yukiya Amano) نے بتایا کہ انہوں نے ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ فریدون عباسی دوانی کو ایک خط کے ذریعے تجویز کیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ان کے ادارے کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور اس وجہ سے ایک اعلیٰ سطحی مشن ایرانی جوہری مقامات کا معائنہ کرنا چاہتا ہے۔ امانو کی پیش کردہ تجویز کا ایران کی جانب سے جواب آنا ابھی باقی ہے۔
گورننگ بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے یوکی یا امانو کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران جتنی معلومات دستیاب ہو سکی ہیں ان کے مطابق کہا جا سکتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار سازی کی جانب مائل ہے۔ دوسری جانب ایران قطعی طور پر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی معلومات کو مسترد کرتے ہوئے اس مؤقف پر ڈٹا ہوا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ بعض سفارت کاروں کے مطابق چھ بڑی طاقتیں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک قرار داد کو حتمی شکل دینے کے قریب ہیں۔ اٹامک ایجنسی کی تازہ رپورٹ پر روسی حکومت کی تنقید سے ایک بار پھر چھ بڑی طاقتیں ایرانی جوہری پروگرام پرمنقسم دکھائی دیتی ہیں۔ چھ بڑی طاقتوں میں سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی شامل ہیں۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے گورننگ بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے سربراہ یُوکی یا امانو کا کہنا تھا کہ کہ شام کے معاملے پر بظاہر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ جوہری ایجنسی کے معائنہ کاروں نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں اس مبینہ مقام کا دورہ کیا تھا جسے سن 2007 میں اسرائیلی فضائیہ نے مبینہ بمباری سے تباہ کر دیا تھا۔ شام پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ خفیہ جوہری پروگرام کے تحت نیوکلیئر ری ایکٹر کی تنصیب میں مصروف تھا۔ ایجنسی کے مطابق انسپکٹروں کو جوہری اسٹیشن تک پوری رسائی نہیں دی گئی تھی۔ شام میں خفیہ جوہری سرگرمیاں دیر الزور کے مقام پر جاری تھیں۔
دوسری جانب کینیڈا کے دورے پر گئے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ پرامید نہیں ہیں کہ اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے کے گورننگ بورڈ کی جانب سے ایران پر بھرپور پابندیوں کی کسی قرارداد کو منظور کیا جا سکے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق ایران کی مخالف دنیا کو تحریک دینا خاصا مشکل امر ہے۔ باراک کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرناک ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی