اکیسویں صدی کے آخر تک سمندروں کی سطح 1.6 میٹر تک بلند
4 مئی 2011سمندروں کی سطح میں اضافے کا یہ اندازہ اب سے چند برس قبل لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اوسلو میں قائم ’آرکٹک مانیٹرنگ اینڈ ایسیسمنٹ پراجیکٹ‘ (AMAP) کا کہنا ہے کہ سمندروں کی سطح میں حالیہ اضافے کا 40 فیصد حصہ برف پگھلنے کا نتیجہ ہے، جبکہ مستقبل میں یہ اور زیادہ اثرانداز ہوگا۔
اے ایم اے پی کی طرف سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ کے مطابق: ’’سال 2100ء تک سمندروں کی سطح میں اضافے کا اندازہ تین سے 5.3 فٹ تک لگایا گیا ہے۔ قطب شمالی پر موجود برفانی گلیشیئرز اور گرین لینڈ کے علاقے میں موجود برف کی دبیز تہہ کا پگھلنا پانی کی سطح میں اضافے میں اہم کردار ادا کریں گے۔‘‘
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ اضافہ کم ترین اندازے کے مطابق بھی ہوتا ہے، تو بھی بنگلہ دیش، ویتنام اور چین میں ساحلی آبادیوں اور سمندر کی سطح سے نیچے علاقوں میں اس کے تباہ کن اثرات ظاہر ہوں گے۔ سمندروں کی سطح میں زیادہ اضافے سے جزیروں پر آباد کئی آبادیوں کا نہ صرف نشان تک مٹ جائے گا، بلکہ اس کا نتیجہ سمندری طوفانوں کی تعداد میں اضافے اور قابل کاشت زمین میں کمی کی صورت میں بھی نکلے گا۔
سال 2007ء کی ابتداء میں اقوام متحدہ کے ادارے ’انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائیمیٹ چینج‘ (IPCC) نے اعلان کیا تھا کہ رواں صدی کے آخر تک سمندروں کی سطح میں اضافہ سات سے 23 انچ تک متوقع ہے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گِل